بھلے ہی آج حکومت ملک میں بلٹ ٹرین چلانے کی خواب دیکھا رہی ہے، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسی ملک میں آج بھی کئی ایسے ریلوے اسٹیشن ہیں جہاں بنیادی سہولیات کا زبردست فقدان ہے۔
'یہاں ٹرین اپنی مرضی سے چلتی ہے'
ریاست بہار کے ضلع ارریہ کے ریلوے اسٹیشنز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
متعلقہ تصویر
آج ہم آپ کو ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے 350کیلو میٹردور سیمانچل میں واقع ارریہ ریلوے اسٹیشن سے روبرو کرارہے ہیں، جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
اس اسٹیشن سے گزرنے والی ٹرینیں اپنی مرضی کی مالک ہیں، وہ آتی ہے اور کچھ وقفے کے بعد بغیر کسی اجازت کے خود ہی آگے بڑھ جاتی ہے۔ سننے میں کچھ الگ سا ضرور ہے لیکن حقیت یہی ہے۔
ارریہ ضلع میں دو ریلوے اسٹیشن ہیں جنہیں آر ایس اور ارریہ کورٹ ریلوے اسٹیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ لائن ایک طرف کٹیہار ریلوے اسٹیشن کو جوڑتی ہے دوسری طرف یہ لائن بھارت-نیپال کی سرحد کے قریب جوگبنی تک جاتی ہے۔ شہر سے ارریہ کورٹ ریلوے اسٹیشن دوکیلومیٹر اور آر ایس چار کیلومیٹر کی دوری پر ہے۔
تاہم مرکزی اسٹیشن کی حیثیت ارریہ کورٹ کو حاصل ہے۔ارریہ کورٹ ریلوے اسٹیشن پرتعمیر کے بعد سے ہی جہاں مسلسل کئی سہولیات سے محروم ہے۔
حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ اس اسٹیشن پرٹرینوں کی آمد و رفت کے لئے کوئی سگنل نہیں ہے۔ یہاں سے گزرنے والی ٹرین خود ہی آتی ہے اور کچھ وقفے کے بعد ٹرین میں موجود گارڈ کی ہری جھنڈی سے خود آگے نکل پڑتی ہے۔
اسٹیشن سے کسی طرح کا کوئی حکم ڈرائیور یا گارڈ کو نہیں ملتا۔ کیوں کہ یہاں سگنل کے ساتھ ساتھ اسٹیشن ماسٹر بھی ندارد ہے۔ ٹرین کو روکنے اور بڑھانے کی جوابدہی ڈرائیور اور گارڈ خود آپس میں مل کر ہی کر لیتے ہیں۔ لہٰذا سفر کرنے والے مسافر بھی ٹرین دیکھتے ہی دوڑ پڑتے ہیں جو کسی حادثے کو دعوت دینے سے کم نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ اسٹیشن کسی عجوبہ سے کم نہیں، یہاں نہ سگنل ہے، نہ اسٹیشن پر کوئی مائیک ہے جس سے مسافرکو ٹرین کی اطلاع دی جائے اور نہ ہی انکوائری آفس ہے اور نہ اسٹیشن ماسٹر ہے، سب اوپر والے کے بھروسے ہے،یہاں صرف ٹکٹ کاٹنے کے لئے ایک ٹکٹ ماسٹر ہے جو صرف ٹرین آمد سے قبل حاضر ہوتے ہیں۔ ٹرین کے اوقات میں یہاں چہل پہل رہتی ہے اس کے بعد یہ اسٹیشن ویران ہو جاتا ہے جہاں جانور گھومتے نظر آتے ہیں۔
ارریہ ضلع میں رہنے والی بڑی آبادی بے روزگاری کے سبب روزگار کے سلسلے میں دوسری ریاستوں کا سفر کرتی ہے۔ ارریہ اسٹیشن سے صرف دوایکسپریس ٹرین گزرتی ہے جو دہلی اور کلکتہ کو جاتی ہے ،سیمانچل اکسپریس اور کلکتہ اکسپریس ۔ صرف دو ٹرین ہونے کی وجہ سے مسافروں کوگھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔خاص طور سے تہواروں کے موسم میں ارریہ آنے جانے والے مسافر کا وقت کسی اذیت سے کم نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ لوکل پیسنجر ٹرین بھی یہاں سے چلتی ہے۔ یہاں رہنے والوں کو دوسری جگہوں کا سفر کرنے کے لئے کٹیہارریلوے اسٹیشن کا رخ کرنا پڑتا ہے جس سے یہاں کے مسافروں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انتخاب کے وقت پارٹیاں ووٹ کے لئے لمبے چوڑے دعویٰ تو کرتی ہیں مگر پھر کامیابی کے بعد عوامی مدعوں سے سروکار ختم ہو جاتی ہے۔
ارریہ کے رکن پارلیمنٹ سرفراز عالم بتاتے ہیں اس سلسلے میں ریلوے محکمہ کے اعلیٰ افسران سے باتیں اور کچھ کاغذئی کاروائی بھی ہوئی ہے۔ اور امید ہے ارریہ ریلوے اسٹیشن کی جو پریشانیاں ہیں اسے حل کر لیا جائے گا۔
اس بار کے پارلیمانی انتخاب میں عوام اس مدعے کو بھی سامنےرکھ رہی ہیں اور مطالبہ کر رہی ہے یہاں سے ٹرینوں میں اضافہ کیاجائے اور سگنل جلد سے جلد قائم ہو۔