کالج میں اس وقت گریجویشن تک کی ہی تعلیم کا نظم کا، مزید پوسٹ گریجویشن کی تعلیم کے لئے طلباء کو پورنیہ یونیورسٹی یا مدھے پورہ یونیورسٹی کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں مختلف زبانوں میں بھی گریجویشن کی تعلیم ہوتی ہے جن میں سنسکرت، اردو، میتھلی، بنگلہ کے شعبے اہم ہیں۔
اس کالج میں کل 22 شعبہ جات ہیں جبکہ 5 ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں، لیکن بد قسمتی سے ان پانچ ہزار طلباء کے لیے صرف 6 اساتذہ ہیں کل 22 شعبوں میں صرف 5 شعبوں میں ہی طلباء کا داخلہ ہے۔
ارریہ کالج میں کل ملا کر 22 شعبے ہیں جس کے لیے 46 اساتذہ کرام کی سیٹیں مختص ہیں۔ اس کالج میں پڑھنے والے طلباء کی تعداد پانچ ہزار ہے مگر آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ان پانچ ہزار طلباء کے لیے کالج میں صرف 6 اساتذہ ہیں اور 22 شعبوں میں صرف 5 شعبے میں ہی طلباء کا داخلہ ہے، باقی شعبے خالی پڑے ہیں۔ علاوہ ازیں ارریہ کالج کو ملازمین کی بھی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملازم کی جگہ اساتذہ دفتری امور کو انجام دیتے ہیں۔