ریاست بہار کے کشن گنج میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی کا رجسٹر یعنی این پی آر کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے مسلسل جاری ہیں۔
کشن گنج ضلع میں بھی جگہ جگہ احتجاجی جلوس ہو رہے ہیں۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے اعلان کردیا ہے کہ بہار میں آئیندہ مئی سے ہونے والے این پی آر میں وہ سوالات نہیں پوچھے جائیں گے جس کو لے لوگوں میں خاص کر مسلمانوں اور پچھڑوں میں ڈر اور خوف کا ماحول ہے۔ اس کے باوجود مظاہرے جاری ہیں۔
لوگوں میں دہشت ہے۔ عوام فیصلہ نہیں کر پا رہی ہے کہ حکومت پہلے سچ بول رہی تھی یا پھر اب جھوٹ پر پردہ ڈالا جارہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سیاسی رہنما بھی ہیں جو ان احتجاجی جلوس میں آکر شہریت ترمیمی قانون اور قومی آبادی کا رجسٹر یعنی این پی آر پر کچھ ایسا بول جاتے ہیں جس سے لوگوں کے دلوں میں ڈر گھر کر جاتا ہے۔
اسی کڑی میں گزشتہ رات مودھو پنچایت کے شاہین باغ میں مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اظہار اصفی نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ملک کی موجودہ حکومت ہماری گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنے کی فراق میں ہے۔ وہ ہمارے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتی ہے، ہمیں بانٹنا چاہتی ہے۔