گیا کے شیرگھاٹی اسمبلی حلقہ سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار مسرورعالم نے ای ٹی وی بھارت اردو سے کہا کہ بہار میں ووٹوں کا بکھراو نہ ہو اسی لیےایم آئی ایم نے اوپیندرکشواہا، مایاوتی اور دوسری پارٹیوں سے اتحاد کیا ہے، مضبوطی کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے امیدوار انتخاب لڑرہے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا مقابلہ جے ڈی یو کی ٹکٹ پر دس برس سے رکن اسمبلی رہے ونود یادو سے ہے۔
'آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی خود کی زمین مضبوط ہے' مسرورعالم نے راشٹریہ جنتادل سے لے کر جن ادھیکار پارٹی اور لوجپا کے امیدوار پر تنقید کی، انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کے امیدوار نے یہاں اربوں روپے کے کام کیے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایسا لگتا ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار خود کی تشہیر سے زیادہ جے ڈی یو کے امیدوار کی تشہیر کررہے ہیں تو اس پر انہوں نے کہا کہ انتخابات کے وقت کسی ایک کو ہی اپنا حریف ماناجاتا ہے اور ویسے بھی بہار کی سیاست میں ذات وبراددی کا زیادہ اثرہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہار اسمبلی کے تیسرے مرحلے کے انتخاب کے لیے نوٹیفکیشن جاری
مسرور عالم سے جب یہ پوچھا گیا کہ برادری فیکٹر اور پسماندہ طبقات بھی جے ڈی یو کے ساتھ ہیں تو پھر حلقہ میں آبادی کے تناسب سے مسلم امیدوار کہیں نظر نہیں آتے ہیں، اس پر انہوں نے کہا کہ ہم سب جگہ ہیں، شیرگھاٹی اسمبلی حلقہ میں یادو برادری کا بانسٹھ ہزار ووٹ ہے جبکہ مسلمانوں کا ووٹ 58 ہزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے خلاف جو الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ اویسی کی پارٹی ووٹ کاٹنے آتی ہے وہ سراسر غلط ہے، اس مرتبہ شیرگھاٹی سے یہ افواہیں ختم ہو گی۔
واضح رہے کہ شیرگھاٹی اسمبلی نشست میں دولاکھ ساٹھ ہزار کے قریب ووٹرس ہیں جس میں مسلم ووٹوں کی تعداد 58 ہزار ہے جبکہ برادری کے اعتبار سے یہاں یادو برادری کاسب سے زیادہ ووٹ ہے، یہاں یادو برادری کے دو امیدوار میدان میں ہیں، ایک جے ڈی یو سے ونود یادو اور ایل جے پی سے کرشنا یادو آمنے سامنے ہیں، جبکہ مسلم امیدوار میں جن ادھیکار پارٹی سے عمیر خان اور اے آئی اے ایم سے مسرور عالم ہیں۔