موجودہ وقت سائنس و ٹیکنالوجی کا وقت ہے، جہاں وقت پوری طرح ترقی کی منزلوں کو عبور کر رہا ہے۔ لیکن آج تک اس جدید دور میں ہمارا سماج و معاشرہ توہُّم پرستی سے آزاد نہیں ہوا ہے۔ لوگ مردہ شخص کو زندہ کرنے کے لئے قبر پر تالی پیٹ رہے ہیں اور خواتین گیت گا رہی ہیں۔ یہ پورا معاملہ ریاست بہار کے گیا ضلع کا ہے۔ جہاں توہُّم پرستی کے ذریعے قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کے لیے بھجن کیرتن کیا جا رہا ہے Bhajan kirtan to resurrect a dead child in Gaya۔
ضلع گیا کے نکسل متاثرہ علاقہ آمس بلاک کے بابھنڈیہ میں گزشتہ دو دنوں سے لوگوں کے دلوں میں عدم گھر کر گیا ہے۔ قبر میں دفن لڑکے کو زندہ کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قبر کے اوپر مذہبی کتابیں رکھ کر خواتین بھجن کیرتن کے ذریعے مردہ لڑکے کو زندہ کرنے میں مصروف ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے والوں کا تعلق ایک خاص فرقے سے ہے لیکن متوفی کے والد سناتن دھرم کے پیروکار ہیں لیکن وہ بھی بیٹے کے محبت میں اس توہُّم پرستی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ شمشان گھاٹ اور اس قبر کے قریب باہری شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ متوفی لڑکے کے والد اور اہل خانہ کسی سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ بات کرنے کا پیغام سنتے ہی وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔