پٹنہ: مجلس اتحادالمسلمین بہار کے ریاستی صدر اور امور کے رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی ہندستان کے ماضی کی خارجہ پالیسی کے مطابق مظلوم فلسطینوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے غاصبانہ اور دہشت گردانہ قبضے کے بعد 1948 سے ہی ہندستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ فلسطینوں کے ساتھ حلیفانہ اور ہمدردانہ رہی ہے ۔ پنڈت جواہ لال نہرو سے لے کر اٹل بہاری واجپائی تک سب نے فلسطینوں کے ساتھ محبت اور یگانگت کا اظہار کیا ہے ۔ نیز سبھوں نے اسرائیل کو فلسطین کی سرزمین پر ایک ناجائز اور جابرانہ قبضہ تسلیم کیا ہے ۔ کسی نے بھی فلسطین کی مخالفت اور اسرائیل کی حمایت نہیں کی ہے ، کیونکہ ایسا کرنا حق اور انصاف کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اختر الایمان نے سخت احتجاج درج کراتے ہوئے دعوی کیا کہ مودی حکومت نے مظلوم فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اس طرح کا متعصبانہ اور غیر منصفانہ بیان ایک جمہوری اور انصاف پسند ملک کے لیے نازیبا ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین اس بیان کی سخت مذمت کرتی ہے ۔
اختر الایمان نے کہا کہ 1943 میں جب ہٹلر نے یہودیوں کو مار مار کر جرمنی سے بھگا دیا تھا تو وہ ایک سمندری جہاز میں جمع ہو کر فرار ہوئے اور کئی ملکوں مثلا فرانس ، کیوبا ، کینیڈا وغیرہ میں پناہ دینے کے لیے التجا کرتے رہے، مگر کسی نے بھی انہیں پناہ نہیں دی ۔ایسی صورت میں فلسطین نے ان پر ترس کھا کر ان کو اپنی سرزمین پر پناہ دی تھی۔ مگر صیہونی اتنے غاصب اور احسان فراموش ہیں کہ انہوں نے 1948 میں اس کے کچھ حصوں پر قبضہ کر کے ایک نئے صیہونی ملک" اسرائیل" کا اعلان کر دیا اور امریکہ نے اس ناجائز اور غاصب ملک کی پشت پناہی کی ۔ لہذا اسرائیل نے غنڈہ گردی کے ذریعہ فلسطینیوں کو انہی کے ملک میں بے دخل کرنا شروع کر دیا ان پر مسلسل ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے رہے ۔لاکھوں لاکھ فلسطینیوں کا قتل کیا لاکھوں لاکھ کو بے گھر کیا اور آج وہ فلسطین کے 80 فیصد سے زائد حصے پر مسلسل دہشت گردی ، ظلم اور بربریت کے ذریعے قابض ہیں۔
ایم ائی ایم کے ریاستی صدر کا کہنا ہے اسرائیل مسلسل 75 سال سے فلسطینیوں پر ظلم کرتا آرہا ہے۔ اس نے دہشت گردی ، ظلم اور حیوانیت کی انتہا کر دی ہے ۔ گزشتہ برسوں اس نے رمضان کے مہینے میں بھی قتل و خون کا بازار گرم کر کے فلسطینیوں پر قیامت توڑ دی تھی ۔ لیکن چند رسمی جملوں کے علاوہ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی رہی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی پشت پناہی امریکہ کر رہا ہے۔ اس بار فرق یہ ہے کہ مسلسل دہشت گردانہ اور وحشیانہ حملوں اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے عاجز آکر جب حماس نے پہل کرکے اسرائیل پر زبردست حملہ کیا تو جانبدار اور حق کے مخالف ممالک حماس کو دہشت گرد کہنے لگے ۔کیونکہ ان کا خیال ہے کہ فلسطینوں کا کام ہے ظلم کو سہنا اور اسرائیل کا کام ہے ظلم و ستم کرنا ہے۔ یہ حق اور انصاف کا دوہرا اور گھناونا چہرہ ہے ۔ جس کی مجلس اتحاد المسلمین سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب کوئی کسی کے ملک پر قبضہ کر لے اور پوری آبادی پر مسلسل ظلم و ستم کا پہاڑ توڑتے ہوئے مزید قبضہ کرتا جائے تو اگر کوئی غیرت مند قوم اپنے ملک کی حفاظت اور آزادی کے لیے جدوجہد کرے تو کیا اسے دہشت گردی کہا جائے گا ؟ یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Warns Israel خطے میں نئے محاذ کا کھلنا اسرائیلی اقدامات پر منحصر ہے: ایران
Akhtar ul Iman support Palestine اپنی زمین کو غاصبوں سے آزاد کرانا دہشت گردی نہیں حق ہے:اختر الایمان
مجلس اتحادالمسلمین بہار کے ریاستی صدر اور امور کے رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی ہندستان کے ماضی کی خارجہ پالیسی کے مطابق مظلوم فلسطینوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ Akhtar ul Iman his support for Palestine
Published : Oct 13, 2023, 9:57 PM IST
دریں اثنا ایم آئی ایم بہار کے ریاستی جنرل سکریٹری انجینئر آفتاب احمد نے عرب حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور مصلحت کوشی پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اس جانثاری اور انتہائی جرات مندانہ اقدام میں عرب حکمرانوں کے لیے تنبیہ بھرا پیغام ہے جنہوں نے اپنے عوام کی مرضی کے خلاف اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں یا آیندہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ انجینیئر افتاب احمد کا کہنا ہے کہ عرب حکمران اپنی ذاتی مفاد کے لیے مصلحت کوشی سے کام لے رہے ہیں اور فلسطینیوں کی تحریک کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں ۔لہذا وہ اپنے اس مذموم عزائم سے باز آجائیں نہیں تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔
یو این آئی