گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کورونا وبا کے دو برس بعد اس مرتبہ عید کے لیے کپڑوں کی سلائی " درزی" کا کام کرنے والوں کے لئے راحت ہے زیادہ تر درزی خانوں میں سلائی کے لیے ہاوس فل کے بورڈ لگ گئے ہیں اس مرتبہ رمضان میں کام اتنا زیادہ آگیا ہے کہ وہ جو لاک ڈاؤن میں سلائی کا کام چھوڑ چکے تھے وہ رمضان میں اپنے پرانے کام پر واپس آ چکے ہیں . بیک وقت کام زیادہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ لگن اور تہوار کا موسم ایک ساتھ ہوگیا ہے۔People are flocking to tailors’ shops to place orders
ہندو طبقے کے یہاں شادیوں کا سیزن ہے جبکہ مسلمانوں کے یہاں عید کا تہوار ہے۔ 54 لاکھ آبادی والے ضلع گیا میں شادی اور تہواروں کے موقع پر کرتا پائجامَہ پہننا قدیم زمانے سے روایت رہی ہے۔ اپریل ماہ میں روزانہ درجنوں شادیوں کی رسمیں ادا کی جا رہی ہیں جبکہ عید میں کچھ ہی دن باقی ہے ایسے میں سب سے زیادہ درزی خانوں میں کپڑوں کی سلائی کا کام بڑھ جاتاہے کیونکہ عید اور شادی کی خوشی ایسی ہے کہ ان دونوں میں بچے، بوڑھے، جوان، خواتین سبھی نئے لباس میں ملبوس ہوتے ہیں ایسی صورت میں ان درزیوں کو زیادہ پریشانی کا سامنا ہے جو کسی ایک لباس کی سلائی کے لیے معروف و مقبول ہیں۔ Tailors minting money, refusing further Eid orders
پانچو ٹیلرننگ ہاوس کے مالک و سینئر سلائی ماسٹر محمد فاروق کہتے ہیں سلائی کا آرڈر فل ہوچکا ہے پریشر اتنا بڑا ہے کہ نیا کام بند کردیا گیا کیونکہ ہندو بھائیوں کے یہاں شادی بیاہ کا سیزن زبردست ہے جبکہ سال میں ایک بار کم از کم عید کے موقع پر کرتا پائجامَہ کی سلائی کرانے والوں کی بھیڑ زیادہ ہے بھیڑ اسلیے بھی زیادہ ہے کیونکہ دو سال بعد تہواروں اور شادیوں کی خوشیاں پرانی روایت کے تحت منائی جا رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ دونوں طبقے کے لوگوں کے کام کو پورا کریں۔۔Tailors buzzing ahead of Eid