دربھنگہ: مورو تھانہ کے سریا رتن پورہ گاؤں میں 20 سالہ آفرین کے قتل Afreen Murder کے معاملے میں الگ الگ دعوے کیے جارہے ہیں۔ ایک مہینے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے سے حقائق سامنے آگئے ہیں۔ ویسے اس رپورٹ پر شکایت کنندگان کو کتنا بھروسہ ہے وہ آگے کی قانونی کارروائی میں سامنے آئےگا لیکن فی الحال جس آفرین کے مبینہ قتل کا الزام اس کے والد پر لگایا جارہا ہے۔ اس پر پولیس باریک بینی سے جانچ کررہی ہے۔ آفرین نے اپنے والد محمد عثمان کی اذیت سے تنگ آکر ندی میں کود کر خودکشی کی تھی یا پھر کوئی اور وجہ تھی؟یہ پوچھے جانے پر صدر ڈی ایس پی نے کہا کہ پولیس خودکشی کے اسباب کے مختلف نکات پر جانچ کررہی ہے۔ انہیں جو ان کی والدہ و دیگر رشتہ داروں سے شکایت موصول ہوئی ہے اس کو سامنے رکھ کر جانچ کی جارہی ہے۔
آفرین کی موت خود کشی یا قتل، قتل پر قیاس آرائیاں جاری جس دن یہ واقعہ پیش آیا تھا آفرین کی والدہ، بہن اور ماموں ایس ایس پی اوکاش کمار سے ملاقات کی تھی اور اذیت کا مبینہ آڈیو وائرل Audio viral ہوا تھا۔ ہیلپ لائن کی پروجیکٹ مینیجر عظمت النساء نے شکایت سامنے آنے پر اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش مورو کے ایس ایچ او کو بھیجی تھی۔ والد پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی 20 سالہ بیٹی کو ان کے پسند کے لڑکے سے شادی کرنے سے انکار کرنے پر غصے میں آکر قتل کرکے لاش کو ندی میں پھینک دیا۔ اہلخانہ کا الزام ہے کہ والد نے لاپتہ ہونے کا جھوٹا کھیل کھیلا تھا
واضح رہے کہ سریا رتن پورہ گاؤں کے رہنے والے محمد عثمان کی بیٹی 20 سالہ آفرین 15 اپریل کی رات گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی۔ 16 اپریل کو والد عثمان نے گاؤں والوں اور اہلیہ و سسرال والوں کو اس کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔ اگلے دن آفرین کی لاش ندی میں ملی تھی۔ اس دوران لڑکی کا ایک آڈیو کلپ وائرل ہوا جس میں لڑکی اپنے والد سے کہہ رہی ہے کہ ابا مجھے مت مارو۔ بار بار چیخنے اور التجا کی آواز آرہی تھی (اس آڈیو کلپ کی ای ٹی وی بھارت تصدیق نہیں کرتا ہے)۔ ایسا بھی بتایا جارہا ہے کہ عثمان نے آفرین کی شادی ایک بڑے لڑکے سے طے کر دی تھی جبکہ آفرین اس سے انکار کر رہی تھی اور اب آفرین کا قتل بھی اسی انکار کا نتیجہ بتایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ED Summons to Rahul and Sonia Gandhi: ای ڈی کا سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو نوٹس
مہیلا ہیلپ لائن کی پروجیکٹ منیجر کا کہنا ہے کہ اہلخانہ کے بیانات، وائس ریکارڈنگ وغیرہ پر بحث کے درمیان جو معاملہ سامنے آرہا ہے وہ قتل سے جڑا ہوا ہے اور اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی کے والد سے اس کی اہلیہ اور بیٹی نے جان کا خطرہ ہونے کی شکایت کی تھی اس کی روشنی میں محمد عثمان کو دفتر میں بلوا کر کاؤنسلنگ بھی کرائی گئی تھی جبکہ آفرین کی والدہ شبانہ خاتون نے صحافیوں کو جو بیان دیا ہے اس میں یہ انکشاف کررہی ہے کہ جس لڑکے سے آفرین کا رشتہ طے کیا جارہا تھا وہ کافی عمردراز تھا جو آفرین کو ناپسند تھا۔ وہ پڑھنا چاہتی تھی لیکن آفرین کے والد زبردستی اس کی شادی کروانا چاہتے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جس دن آفرین لاپتہ ہوئی اس کی والدہ اپنے مائیکے میں تھی، لاش ملنے کی خبر پر وہ بیہوش ہوگئی اور اس نے شوہر پر ہی بیٹی کو ماردینے کا الزام لگایا ہے۔