گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محکمہ تعلیم نے 64 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کا داخلہ رد کردیا ہے ، ان میں پرائمری اور ہائی اسکول کے طالب علم شامل ہیں ، اسکول سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات پر کاروائی ہوئی ہے ، جن اسکولوں میں طلباء و طالبات کا داخلہ رد کیا گیا ہے ان میں سرکار سے منظور شدہ اقلیتی اسکول بھی ہیں ، شہر گیا میں واقع اقلیتی ادارہ ' ہادی ہاشمی سنیئر سکنڈری پلس ٹو ہائی اسکول ' کے بھی طالب علموں کا نام کاٹا گیا تھا البتہ محکمہ تعلیم کے ایک سرکلر کی روشنی میں ان طلباء کے داخلہ رد ہونے کی کاروائی کو واپس لے لی گئی ہے ، ہادی ہاشمی پلس ٹو ہائی اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر نفاست کریم نے بتایا کہ رواں سیشن میں انکے اسکول سے 20 کے قریب طلباء کے اندراج کو منسوخ کیا گیا تھا ، بعد میں والدین کی تحریری درخواست کہ انکا بچہ ریگولر کلاسز کرے گا اس پر انہیں واپس اسکول میں داخلہ دے دیا گیا ہے ،اب ان طالب علموں کے ساتھ دوسرے طالب علم بھی ریگولر کلاس کررہے ہیں ، حالانکہ انہوں نے طالب علموں کے داخلہ منسوخ کیے جانے کو بہتر بتایا تاہم یہ ضرور کہاکہ ایک بار موقع ضرور طلباء کو دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اسکولوں میں حاضری کی فیصد بڑھائیں۔
آگے بھی ہوگی کاروائی
ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر راج دیو رام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میں بچوں کی حاضری فیصد تیزی سے بڑھی ہے ، مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات کو نوٹس بھیج کر انکا داخلہ رد کردیا گیا ہے ایسے طلباء و طالبات کی 64 ہزار تعداد ہے ، کچھ طلباء جو ریگولر کلاس کرنا شروع کردیا ہے انکا داخلہ رد کرنے کی کاروائی کو ختم کردی گئی ہے اور وہ مسلسل اپنے اسکول پہنچ رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ آگے بھی کاروائی ہوگی خاص طور پر جو بغیر کسی اطلاع کے تین دن سے زیادہ غیر حاضر ہوں گے یا پھر وہ جو ماہانہ ، ششماہی امتحان میں شامل نہیں ہوتے ہیں انکا بھی داخلہ رد ہوگا ، محکمہ تعلیم کی ہدایت کی روشنی میں ایسے طلباء و طالبات کو بورڈ کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔
صرف نام کاٹنا مقصد نہیں
ڈی ای او راج دیو رام نے کہاکہ داخلہ رد کرنا صرف مقصد نہیں ہے بلکہ طلباء کو اسکول کی طرف لانا ہے ، انہیں ریگولر کلاسز کرنے کے لیے حوصلہ بڑھانا ہے ، اگر طلبا ریگولر اسکول پہنچیں گے تو انہی کا فائدہ ہوگا اور وہ اپنی تیاری بہتر ڈھنگ سے کرپائیں گے لیکن وہ اسکول سے دور رہیں گے تو انہی کا نقصان ہوگا ، انہوں نے بتایا کہ طلباء کو اس کاروائی سے بچانے کے لیے مسلسل بیداری مہم بھی چلائی جارہی ہے ، والدین سے اساتذہ ملاقات کر انہیں اپنے بچوں کو لازمی طور پر اسکول بھیجنے کے تعلق سے بات کررہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ اب تو کسی اسکول میں اساتذہ کی کمی بھی نہیں ہوگی کیونکہ نئی بھرتی بھی ہوئی ہے اور اساتذہ اپنے مقام پر کاونسلنگ کرا کر پہنچ بھی رہے ہیں۔
نام کاٹنے اور اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی پر ہنگامہ
محکمہ تعلیم کے جاری سرکلر پر تنازع بھی پیدا ہے ۔محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری کے کے پاٹھک اور بہار حکومت سے مسلسل مطالبہ ہورہاہے کہ جن طلباء کا نام اسکولوں سے کاٹ دیا گیا ہے انہیں فوری طور پر واپس لیا جائے ، طلباء کا حوصلہ بڑھایا جائے ، انفراسٹکچر اور بہتر تعلیم ہوگی تو طلباء خود بخود سرکاری اسکولوں تک پہنچیں گے ۔اسلیے طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ نہیں کیا جائے اور محکمہ تعلیم کی کمزوریوں کو دور کیا جائے۔