اردو

urdu

ETV Bharat / state

Golghar In Patna فن تعمیر کا شاہکار گول گھر کی انوکھی کہانی - گول گھر سے متعلق کہانی

پٹنہ میں واقع 236 سالہ قدیم گول گھرسیاحوں کی خاص توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ ہر کوئی ایک بار گول گھر ضرور دیکھنا چاہتا ہے، اس عالمی شہرت یافتہ گول گھر کی تعمیر کا منصوبہ اس وقت کے گورنر جنرل وارن ہیسٹنگز نے 20 جنوری 1784 کے قریب شروع کیا تھا جو 20 جولائی 1786 میں مکمل ہوا۔

گول گھر
گول گھر

By

Published : Feb 3, 2023, 4:24 PM IST

Updated : Feb 3, 2023, 8:06 PM IST

گول گھر

پٹنہ : ریاست بہار یوں تو اپنی تہذیب و ثقافت و کئی قدیم تاریخی عمارت کے لئے ملک بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کی شاندار تاریخ آج بھی لوگوں کو جاننے پر مجبور کرتی ہے۔ دارالحکومت پٹنہ میں موجود کئی تاریخی مقامات آج بھی عالمی سطح پر مشہور ہیں، مگر ان میں گاندھی میدان سے متصل قلب شہر 'گول گھر' اپنے منفرد اور شاندار روایت کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔ اس عالمی شہرت یافتہ مقام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بہار کی تاریخ گول گھر کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے۔

گول گھر کیوں بنایا گیا؟ اس کے پیچھے ایک بہت ہی دلچسپ کہانی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 1770 کے آس پاس ریاست بہار شدید خشک سالی سے گزر رہی تھی۔ اس شدید خشک سالی میں تقریباً کروڑوں لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو گئے۔ کروڑوں لوگ شہر چھوڑ چکے تھے۔ اس خوفناک دور کے بعد اس وقت کے گورنر جنرل وارن ہیسٹنگ نے گول گھر کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تاکہ اناج کا ذخیرہ کیا جا سکے۔ گول گھر صرف ڈھائی سال میں تعمیر ہوا۔ گولگھر کا سائز 125 میٹر اور اونچائی 29 میٹر ہے۔ گولگھر کی دیواریں 3.6 میٹر موٹی ہیں۔ یہ ایک وقت میں 1,40,000 ٹن اناج رکھ جا سکتا ہے۔ اس کی تعمیر میں کہیں کوئی ستون نہیں ہے۔اس میں تقریباً 145 سیڑھی ہے جس کی مدد سے بالائی سرے تک جایا جا سکتا ہے. جہاں سے گنگا ساحل پر بسا پٹنہ شہر کے ایک بڑے حصے کو دیکھا جا سکتا ہے.

وارن ہیسٹنگز نے گولگھر کی تعمیر کی ذمہ داری بنگال آرمی کے انجینئر کیپٹن جان گارسٹین کو سونپی۔ گارسٹین نے گولگھر کی تعمیر کے لیے بانکی پور میں ڈیرہ ڈالا تھا۔ اس وقت گارسٹین کا بنگلہ آج کا باقی پور گرلز ہائی اسکول ہے. آج گول گھر کو دیکھنے روزانہ ریاست کے الگ الگ اضلاع و بیرون ریاست تک کے سیاح آتے ہیں.

سال 2011 میں گول گھر کی دیواروں میں شگاف پڑنے کے بعد ریاستی حکومت نے اسے محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے تحفظ کی ذمہ داری محکمہ آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو سونپی تھی۔ گول گھر کے گنبد کی وجہ سے اس کا موازنہ 1627 سے 1655 تک محمد عادل شاہ کے مقبرے سے کیا جاتا رہا ہے۔ گولگھر کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے تہہ خانہ میں ایک آواز 27-32 بار گونجتی ہے۔ جو اپنے آپ میں منفرد ہے۔ سیاحوں کے مطابق افسران و لیڈران کی خردبرد کی وجہ سے اب ایسی عمارت کی تعمیر نہیں کی جا سکتی.
قاسم خورشید کہتے ہیں کہ ان تاریخی مقامات کی حفاظت حکومتی سطح کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر کرنا ضروری ہے تاکہ بہار کی شناخت قائم رہ سکے۔

مزید پڑھیں:Khuda Bakhsh Library 'خدا بخش لائبریری' اسلامک کتابوں کے علاوہ بین المذاہب مفاہمہ کتابوں کا عظیم مرکز

Last Updated : Feb 3, 2023, 8:06 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details