گیا:ریاست بہار کے معروف شاعر اور ادیب بدنام نظر کی یاد میں آج تعزیتی مجلس منعقد ہوئی، جس میں شہر کے ادباء، شعراء اور معززین نے شرکت کی، شہر گیا کے گيوال بیگہ میں واقع فکشن ہاؤس میں جن سنسکرتی منج گیا ضلع اکائی کے زیر تحت مجلس منعقد ہوئی تھی۔ مشہور شاعر سنیل کمار نے جس کی صدارت کی اور نظامت احمد صغیر نے کی۔ اس موقع پر احمد صغیر نے بدنام نظر کی شخصیت اور شاعری پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بدنام نظر نے اردو شاعری کو وقار بخشا اور اس میں اُنہوں نے کافی مقبولیت بھی حاصل کی، اس کے بعد فردوس گیاوی نے کہا کہ بدنام نظر محبت کرنے والے آدمی تھے، وہ چھوٹے بڑے سبھی سے کھل کر ملتے تھے۔ ملنسار خوش مزاج کے حامل بدنام نظر کا انتقال اُردو شاعری کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف ادیب و شاعر بدنام نظر کا انتقال اور تدفین
ہریندر گری شاد نے ان کی شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ انسان دوستی کے قائل تھے۔ ان سے ملنے کے بعد نہیں لگتا کہ ایک بڑے شاعر سے مل رہے ہیں۔ تبسم فرحانہ نے نم آنکھوں سے بدنام نظر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے بیٹی کی طرح مانتے تھے۔ ڈاکٹر نزہت پروین نے کہا کہ ان کا مجھ پر قرض ہے، میں بہت جلد ان کی شاعری کے حوالے سے ایک مضمون لکھوں گی۔ اس کے بعد آرزو پروین، میم نازش اور معراج غنی نے بدنام نظر کی غزلیں سنائیں۔ صدارتی خطبہ میں سنیل کمار نے کہا کہ نئی نسل کو بدنام نظر سے متعارف ہونا چاہیے۔ ان کی شاعری کو پڑھیں تب پتہ چلے گا کہ وہ کتنے بڑے شاعر تھے۔
تعزیتی مجلس کے آخر میں احمد صغیر نے اجلاس کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ واضح ہو کہ گزشتہ ہفتہ بدنام نظر کا گیا میں انتقال ہوا تھا، بدنام نظر کا تعلق بہار کے شیخ پورہ ضلع کے کندا گاؤں سے تھا۔ جہاں ان کی پیدائش ہوئی اور وہیں اُنہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور جب اُنہوں نے شاعری شروع کی تو وہ ملکی سطح پر مقبول اور معروف ہوئے، تاہم زیادہ وقت ان کا گیا شہر میں ہی گزرا اور یہیں اُنہوں نے آخری سانس بھی لی۔