بارہمولہ (جموں و کشمیر) :معاشیات (Economics) میں پوسٹ گریجویشن کے بعد شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے تعلق رکھنے والی سفینہ مشتاق نے سرکاری نوکری کے بجائے خود روزگار کی ٹھان کی۔ سبسڈی کے تحت مشروم یونٹ کے کامیاب تجربے کے بعد انہوں نے محکمہ ذراعت سے تعاون سے ماڈل انٹیگریٹڈ فارم (Model Integrated Farm) شروع کیا جس پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی ان کی ستائش کی اور اور سفینہ کو خواتین کے لیے رول ماڈل قرار دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سفینہ مشتاق نے کہا کہ دو ہزار بیس (2020) میں MA Economic مکمل کرنے کے بعد وہ کچھ عرصہ تک گھر بے روزگار تھی اور وقت کے زیاں کے پیش نظر انہوں نے محکمہ ایگریکلچر، بارہمولہ، کے ساتھ رابطہ کیا جنہوں نے سفینہ کو محکمہ کی جانب سے وضع کی گئی کئی اسکیمز کے بارے میں جانکاری دی جن میں سے سفینہ نے مشروم کی کاشت شروع کی۔ سفینہ کے مطابق محنت اور لگن کے باعث قلیل عرصہ میں انہوں نے اچھا خاصا منافع کمایا جس سے متاثر ہوکر محکمہ ایگریکلچر نے انہیں مزید اسکیموں کا تعارف کرایا۔
سفینہ کے مطابق مشروم کاروبار میں کامیابی کے بعد محکمہ نے انہیں ہائی ٹیک گرین ہاؤس High Tech green house سکیم کے بارے میں نہ صرف جانکاری دی بلکہ لاکھوں روپے کے اس پروجیٹ پر انہیں پچاس فیصد سبسڈی بھی فراہم کی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سفینہ نے کہا کہ آبائی اراضی ہونے کے باعث انہیں اس اسکیم کے تحت ایک ہائی ٹیک گرین ہاؤس کی شروعات کرنے میں کوئی بھی دقت پیش نہیں آئی تاہم انہوں نے محنت اور لگن جاری رکھی جس کی بدولت یہ پروجیٹ بھی کامیاب رہا اور محکمہ نے انہیں ایک اور گرین ہاؤس کی پیشکش کی اور انہیں سبسڈی بھی فراہم کی۔