سوپور کو کبھی اقتصادی لحاظ سے خوشحال قصبہ مانا جاتا تھا، کیونکہ ایشیا کی سب سے بڑی فروٹ منڈی یہں پر واقع ہے، ایک زمانے تک چھوٹا لندن کہلایا جانے والا یہ علاقہ آج کی تاریخ میں اقتصادی طور سے بہت پچھے ہوچکا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں سے سوپور میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 'تیس برسوں سے حکومت کی جانب سے سوپور کی عوام کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے'۔
مقامی باشندہ رشید پاروین جو کہ پیشے سے مصنف ہیں، کا کہنا ہے کہ سوپور تحریک کے ساتھ پہلے سے ہی جڑا تھا، دراصل یہ مسئلہ ہے کہ 1990 کے بعد ارباباقتدار میں جو حکومت آگئی۔ انہوں نے سوپور کو بالکل نظرانداز کیا اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا، کیوکہ یہاں سے ان کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
لوگوں نے مزید کہا کہ اب یہی امید کرسکتے ہیں جو آنے والا وقت ہوگا اور آنے والی حکومت ہو گی وہ سوپو ر کی شانہ رفتہ کو بحال کرنے کی کوشش کرے گی۔