سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ جموں وکشمیر کو شخصی راج کی غلامی سے نجات دلانے کے بعد نیشنل کانفرنس نے ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں ہر طرف انصاف، مساوات، بھائی چارہ، مذہبی ہم آہنگی، خوشحالی اور ترقی کا بول بالا رہا لیکن جموں و کشمیر کی باگ ڈور کئی بار ایسے عناصر کے ہاتھوں میں آگئی جو روزِ اول سے ہی ان تمام روایات کو ختم کرنے کے لیے دن رات سازشوں میں مصروف تھے۔ ان ادوار میں جموں وکشمیر کے عوام کے مفادات کو زبردست نقصان پہنچایا گیا۔
موصوف نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو غیر جمہوری، غیر آئینی اور غیر اخلاقی طریقے سے جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی مراعات کو طاقت کے بل بوتے پر زبردستی چھین لیا گیا اور ساتھ ہی یہاں آپسی بھائی چارہ کو پارہ پارہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطوں میں دوریاں بڑھانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے واگورہ (پائین بانڈے) بارہمولہ میں پارٹی ورکروں سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے موجودہ مجموعی حالات انتہائی تشویشناک ہیں، جو ہر ایک ذی حس اور ذی شعور انسان کے لیے باعث تشویش اور قابل افسوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا ماحول برپا کیا گیا اُس سے یہاں کے صدیوں کے بھائی چارہ اور مذہبی ہم آہنگی کو پارہ پارہ کرنے کی ایک بدترین کوشش کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں فرقہ پرست اور سازشی عناصر کے مذموم ارادوں کو خاک ملانے کے لیے جموں و کشمیر کی عوام کو بلا لحاظ مذہب و ملت اور رنگ و نسل متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس عوامی مفادات، احساسات اور لوگوں کے نیک ارادوں و خواہشات کا احترام اور ریاستی عوام کے جمہوری اور آئینی حقوق کی بحالی کیلئے برسر پیکار ہے اور اللہ کے فضل و کرم اور عوام کے اشتراک سے مستقبل میں بھی اپنی بے لوث عوامی خدمات جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیریوں کو بدترین اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے، کیونکہ گذشتہ برسوں کے دوران یہاں کی معیشت کو ختم کرنے کے لیے کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی۔