جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ہلاک کیے گئے تینوں افراد لشکر طیبہ کے خطرناک عسکریت پسند تھے اور یہ امسال مارچ 29 کے بعد دو بڑے حملوں کو انجام دے چکے تھے-
سرینگر میں واقع پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "سوپور کا آپریشن پولیس نے فوج اور سی ار پی یف کے ساتھ مل کر انجام دیا- آئی جی پی کشمیر اور جی او سی (کیلو فورس) ذاتی طور پر اس آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ اس تصادم کے دوران تین خطرناک عسکریت پسند کمانڈر مارے گئے جو پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے-"
یہ بھی پڑھیں:
Sopore Encounter: سوپور قصبہ میں انکاونٹر، تین عسکریت پسند ہلاک
آپریشن کی مزید تفصیلات دیتے ہوئے فوج کے کیلو فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ایچ ایس ساہی نے دعویٰ کیا کہ سوپور آپریشن ایک مشکل تھا تاہم اس کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کارروائی میں کوئی جانی نقصاں نہیں ہوا۔ ایک فوجی کے کندھے میں گولی لگنے سے معمولی نوعیت کی چوٹ لگی جس کو بیس اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت مستحکم ہے۔ فوج کی بنیادی توجہ مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے اور اس میں بھرتی کو روکنا ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں سول سوسائٹی اور کشمیری عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں تاکہ ہم اس نیٹ ورک کو توڑ دیں۔ تشدد کے اس چکر کو روکنے کے لئے اس نیٹ ورک کو توڑنا ضروری ہے۔ میں مقامی عسکریت پسندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بندوق کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ آج کے دور میں سوپور تصادم میں مقتول کی طرح ہی ان کا بھی انجام ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں: 'سیز فائر معاہدہ پر اتفاق سے درندازی میں کمی ہوئی ہے'
ادھر آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے بھی عسکریت پسند خاندانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سرگرم عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دیں-
ان کا کہنا تھا کہ "ہلاک کیے گئے عسکریت پسند ایک مکان میں چھپے ہوئے تھے جن کا بیٹا بھی عسکریت پسند تھا۔ میں عسکریت پسندوں کے اہل خانہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ سرگرم عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دیں۔ عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو سرگرم عسکریت پسندوں کو کھانا اور پناہ دینے سے گریز کرنا چاہئے۔ تین ہلاک عسکریت پسند کمانڈر گذشتہ تین ماہ میں اس علاقے میں دو بڑے حملوں میں ملوث تھے-"
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جیسا کہ آپ جانتے ہو، ہم نے تینوں مطلوب عسکریت پسند کمانڈروں کی تصویروں کے پوسٹر قصبے کے مختلف علاکوں میں چسپاں کیے تھے۔ اس سے ہمیں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملی۔ اس عمل میں مقامی لوگوں نے بھی ہماری مدد کی اور تعاون کیا۔'