اردو

urdu

ETV Bharat / state

Dilbagh Singh: لشکر کے تین مطلوب ترین عسکریت پسند ہلاک - IGP Vijay Kumar

ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا 12 جون کو سوپور میں پیش آئے عسکری حملہ میں یہی عسکریت پسند ملوث تھے۔ اس حملہ میں دو اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

'سوپور انکاؤنٹر میں لشکر کے تین مطلوب ترین عسکریت پسند ہلاک'
'سوپور انکاؤنٹر میں لشکر کے تین مطلوب ترین عسکریت پسند ہلاک'

By

Published : Jun 21, 2021, 5:04 PM IST

Updated : Jun 21, 2021, 7:46 PM IST

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ہلاک کیے گئے تینوں افراد لشکر طیبہ کے خطرناک عسکریت پسند تھے اور یہ امسال مارچ 29 کے بعد دو بڑے حملوں کو انجام دے چکے تھے-

سرینگر میں واقع پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "سوپور کا آپریشن پولیس نے فوج اور سی ار پی یف کے ساتھ مل کر انجام دیا- آئی جی پی کشمیر اور جی او سی (کیلو فورس) ذاتی طور پر اس آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ اس تصادم کے دوران تین خطرناک عسکریت پسند کمانڈر مارے گئے جو پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے-"

'سوپور انکاؤنٹر میں لشکر کے تین مطلوب ترین عسکریت پسند ہلاک'
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہلاک کے گئے عسکریت پسند لشکر کے اعلیٰ کمانڈر تھے۔ مدثر پنڈت کے خلاف مختلف تھانوں میں 18 ایف آئی آر درج ہیں۔ وہ ایک غیر ملکی عسکریت ہسند عبد اللہ عرف اسرار پنڈت کا قریبی ساتھی تھا اور طویل عرصے سے اس کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا اور تیسرا خورشید میر تھا جس کے خلاف چھ ایف آئی آر درج ہیں۔"ان تینوں کے خلاف مقدمات کے بارے میں تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا "یہ تینوں افراد عسکریت پسندی سے متعلق مختلف واقعات میں ملوث تھے جن میں شمالی کشمیر میں عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، سابق عسکریت پسندوں، سرپنچوں اور حریت / علیحدگی پسند رہنماؤں / کارکنوں کا قتل شامل ہے۔ یہ گروپ سوپور کے علاقے میں دو بڑے حملوں میں بھی ملوث تھا - پہلا 29 مارچ کو جس میں دو میونسپل کونسلر اور ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دوسرا، 12 جون کو سوپور کے بازار میں ہوا تھا جس میں دو پولیس اہلکار اور دو شہری مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

Sopore Encounter: سوپور قصبہ میں انکاونٹر، تین عسکریت پسند ہلاک


آپریشن کی مزید تفصیلات دیتے ہوئے فوج کے کیلو فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ایچ ایس ساہی نے دعویٰ کیا کہ سوپور آپریشن ایک مشکل تھا تاہم اس کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ 'اس کارروائی میں کوئی جانی نقصاں نہیں ہوا۔ ایک فوجی کے کندھے میں گولی لگنے سے معمولی نوعیت کی چوٹ لگی جس کو بیس اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت مستحکم ہے۔ فوج کی بنیادی توجہ مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے اور اس میں بھرتی کو روکنا ہے۔'


ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں سول سوسائٹی اور کشمیری عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں تاکہ ہم اس نیٹ ورک کو توڑ دیں۔ تشدد کے اس چکر کو روکنے کے لئے اس نیٹ ورک کو توڑنا ضروری ہے۔ میں مقامی عسکریت پسندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بندوق کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ آج کے دور میں سوپور تصادم میں مقتول کی طرح ہی ان کا بھی انجام ہوگا۔"

یہ بھی پڑھیں: 'سیز فائر معاہدہ پر اتفاق سے درندازی میں کمی ہوئی ہے'


ادھر آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے بھی عسکریت پسند خاندانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سرگرم عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دیں-


ان کا کہنا تھا کہ "ہلاک کیے گئے عسکریت پسند ایک مکان میں چھپے ہوئے تھے جن کا بیٹا بھی عسکریت پسند تھا۔ میں عسکریت پسندوں کے اہل خانہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ سرگرم عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دیں۔ عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو سرگرم عسکریت پسندوں کو کھانا اور پناہ دینے سے گریز کرنا چاہئے۔ تین ہلاک عسکریت پسند کمانڈر گذشتہ تین ماہ میں اس علاقے میں دو بڑے حملوں میں ملوث تھے-"

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جیسا کہ آپ جانتے ہو، ہم نے تینوں مطلوب عسکریت پسند کمانڈروں کی تصویروں کے پوسٹر قصبے کے مختلف علاکوں میں چسپاں کیے تھے۔ اس سے ہمیں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملی۔ اس عمل میں مقامی لوگوں نے بھی ہماری مدد کی اور تعاون کیا۔'

Last Updated : Jun 21, 2021, 7:46 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details