اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے منتیںِ نہیں مانگیں گے' - سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'وہ جموں و کشمیر کی کھوئی ہوئی شناخت کی بحالی کے لیے لڑ رہے ہیں اور مرکز جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دے یا نہ دے، اس کے لیے ہم ان سے منتیںِ نہیں کر رہے ہیں۔

محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی

By

Published : Feb 18, 2021, 6:28 PM IST

شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں آج پی ڈی پی کی جانب سے ایک عوامی جلسے کا اہتمام کیا گیا جس میں پارٹی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پارٹی کے کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میںشرکت کی۔

محبوبہ مفتی

اس موقع پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہاں ڈاکہ ڈال کر ریاست کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا ہے۔ جس دن یہ کام انجام دیا گیا تب سے جموں و کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں'۔

محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت کشمیری عوام کو مفلس و محتاج بنانا چاہتی ہے تاکہ وہ خصوصی پوزیشن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل جیسے مطالبات بھول جائیں۔

پی ڈی پی صدر نے کہا کہ 'پی ڈی پی کا ایجنڈا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہے۔ ہمارا کھویا ہوا وقار، چاہے وہ دفعہ 370 ہے یا دفعہ 35 اے، اس کو بحال کرنے کے لئے ایک جدوجہد شروع کرنی ہے۔ یہ ایک پرامن جدوجہد ہوگی۔ ہمیں اسی طرح پرامن جدوجہد کرنی ہے جس طرح دہلی میں کسان کر رہے ہیں اور جن پر پوری دنیا کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں'۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر قوانین کے ذریعہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی کمر توڑنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے لوگ اتنے مفلس اور غریب ہوجائیں تاکہ وہ نہ صرف خصوصی درجہ بلکہ مسئلہ کشمیر بھی بھول جائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم صرف صبح اور شام کی روٹی کے پیچھے لگ جائیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ ایک سازش ہے۔ باہر کی ریاستوں میں لوگ پائپوں میں رہتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے حالات تھوڑے اچھے ہیں۔ یہ ہمارے حالات بھی ایسے ہی کرنا چاہتے ہیں'۔

محبوبہ مفتی نے غیر ملکی سفارتکاروں کے دورہء جموں و کشمیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ان کو اطمینان ہے کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو پوری دنیا سے نمائندوں کو یہاں کیوں لایا جاتا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'ان کو یہاں گھما کر دکھایا جاتا ہے کہ یہاں بنکر نہیں ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں پر دس لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ بنکر اور تاریں ہٹا دی جاتی ہیں اور پھر کچھ گنے چنے لوگوں کو ان سے ملایا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرکزی حکومت بھی بے قرار ہے کہ ہم نے جموں و کشمیر میں جو کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے'۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 'جموں و کشمیر جب اس ملک کے ساتھ ملا تو ایک تاج کی حیثیت سے ملا۔ یہ کسی عام ریاست کی طرح نہیں ہے۔ یہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ ہماری شناخت بحال ہونی چاہیے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details