گلمرگ (جموں و کشمیر): رواں مہینے کی یکم تاریخ کو شمالی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام گلمرگ میں برفانی تودے کی زد میں آکر پولینڈ کے رہنے والے دو سکیرس ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے باوجود بھی بین الاقوامی سیاح خاص کر اسکینگ اور اور سنو بورڈنگ کے شوقین اور ایتھلیٹس کے لئے گلمرگ کی ڈھلانیں انتہائی پر کشش ہیں اور سرما کے دوران بین الاقوامی سیاح تقریباً ہر روز گلمرگ کا رخ کرتے ہیں۔ آسٹریلوی شہر سڈنی سے قریباً 24گھنٹوں کا سفر طے کرکے گلمرگ اسکینگ اور سنو بورڈنگ کرنے آئے 32سالہ مارک، جو پیشہ سے بڑھئی ہے، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دو ساتھیوں - 33سالہ مارک اور 35سالہ ایڈم - کے ہمراہ گلمرگ کی پر کشش اور انتہائی خوبصورت ڈھلانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے آئے ہیں۔ پیشے سے ایڈم اور آرکیٹیکٹ مارک کا کہنا ہے کہ 20گھنٹوں کے طویل سفر کے بعد جب وہ گلمرگ پہنچے تو انہوں نے ہوٹل میں آرام کرنے کے بجائے گلمرگ کی ڈھلانوں پر اسکینگ کو ترجیح دی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران آسٹریلوی شہریوں کا کہنا تھا کہ ’’گلمرگ کی ڈھلان اسکینگ اور اسنو بورڈنگ کے لیے کافی زیادہ موزوں ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہمیں گلمرگ آئے محض دو گھنٹے ہی ہوئے ہیں، طویل سفر کے باوجود ہم نے آرام کے بجائے گلمرگ کی ڈھلانوں پر اسکینگ کو ہی ترجیح دی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’ڈھلانیں دیکھ کر ہم خود کو روک نہیں پائے اور بغیر آرم کیے یا کچھ کھائے پئے، پہلے اسنو بورڈنگ کی۔‘‘ برفانی تودوں کے دوران ہونے والے حادثات کا تذکرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی سیاحوں نے کہا: ’’حادثات تو ہوتے رہتے ہیں، ان حادثات میں جانی نقصان سے دل رنجیدہ ہوتا ہے تاہم یہ حادثات ہمیں اسکینگ کے شوق سے نہیں روک پائیں گے۔ مزہ بھی اُسی کام میں آتا ہے جو آسان نہ ہو۔‘‘ خطرات اور خوف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’یہاں بورڈنگ یا اسکینگ کرنے والوں کو بخوبی علم ہوتا ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور کیسے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘