شمالی کشمیر کے سوپور قصبہ میں بھی بیک ٹو ولیج (مرحلہ سوم) کے تحت ’بلاک دیوس‘ کی تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران، پنچوں سرپنچوں کے علاوہ عام لوگوں نے بھی شرکت کی۔
بلاک دیوس کے تحت ہر بدھوار کو عوامی دربار کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں مختلف محکمہ جات کے ملازمین و افسران عوامی شکایات درج کرتے ہیں۔
سوپور میں بھی بدھ کو بلاک دیوس کے تحت منعقدہ ایک تقریب کے دوران لوگوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
’بیک ٹو ولیج عوام کے ساتھ ایک مذاق‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی سرپنچ نے بیک ٹو ولیج اور بلاک دیوس کو ’’عوام کے ساتھ ایک مذاق‘‘ سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا: ’’اس سے قبل بھی بیک ٹو ولیج کے دو مرحلوں میں عوام نے اپنی شکایات افسران کے سامنے رکھیں، تاہم آج تک انکا ازالہ نہیں کیا گیا، پھر یہ تیسرا مرحلہ شروع کرنے کا مقصد ہے۔‘‘
ایک مقامی خاتون نے کہا کہ اس سے قبل بیک ٹو ولیج کے دو مرحلوں کا انعقاد کیا گیا تاہم ’’زمینی سطح پر تعمیر و ترقی کے لحاظ سے عوام کے لیے کچھی بھی نہیں کیا گیا۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بلاک ڈیولپمنٹ چیرپرسن برائے سوپور، ڈاکٹر فریدہ خان نے بتایا کہ عوام کو مختلف سکیموں کے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے متعدد ترقیاتی کام رکے پڑے ہیں اور بہت جلد ہر ایک علاقے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔
تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’اس سے قبل بیک تو ولیج کے دونوں مرحلے بلکل ناکام رہے اور ہمیں تیسرے مرحلے سے بھی خاص امیدیں وابستہ نہیں۔‘‘
لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار کے بلند دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے نظر آرہے ہیں کیونکہ ’’کوئی بھی ترقیاتی کام صحیح سے عملایا نہیں جا رہا ہے۔‘‘