خیال رہے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی حاجن اے اور کپواڑہ ضلع کی درگمولہ کی نشست پر ووٹوں کی گنتی کو التواء میں رکھا گیا تھا، کیونکہ یہاں انتخابات میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی دو خاتون امیدوار بھی انتخابی دوڑ میں شامل تھیں۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے اسی وجہ سے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہاں نئے سرے سے انتخابات منعقد کرانے کا حکم دیا ہے اور جلد ہی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس فیصلے پر ضلع بانڈی پورہ کے حاجن نشست سے لڑنے والی ایک امیدوار نازہ بیگم کا کہنا ہے کہ یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے کیونکہ انہوں نے ڈی ڈی سی الیکشن میں قانونی طریقے سے حصہ لیا تھا۔ انتخابات کے دوران دن رات محنت کی تھی اور اس دوران انہیں پیسہ، قوت اور وقت صرف کیا ہے اس کا معاوضہ کون دیگا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ یا تو پہلے ہی لینا چاہئے تھا یا اس پر دوبارہ سوچنا چاہئے۔
اس سلسلے میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حاجن بانڈی پورہ کے سینیئر کانگریس رہنما امتیاز پرے کا کہنا ہے کہ 'الیکشن کمیشن نے دونوں صورتوں میں یہاں دوبارہ ووٹنگ کرانے کے احکامات جاری کرکے نا انصافی کی ہے'۔
ایک اس امیدوار کے ساتھ جسے نا اہل قرار دیا گیا اور دوسرے امیدواروں کے ساتھ بھی ناانصافی کی گئی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کو اس بارے میں اسی وقت سوچنا چاہیے تھا جب امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کیے تھے۔