اردو

urdu

ETV Bharat / state

ڈی ڈی سی کی دو نشستوں پر دوبارہ انتخابات، امیدواروں کا ردعمل

ریاستی الیکشن کمیشن نے شمالی کشمیر کے ڈی ڈی سی کے دو انتخابی حلقوں پر دوبارہ انتخابات منعقد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

دو ڈی ڈی سی نشستوں پر دوبارہ انتخابات، امیدواروں کا ردعمل
دو ڈی ڈی سی نشستوں پر دوبارہ انتخابات، امیدواروں کا ردعمل

By

Published : Mar 6, 2021, 10:11 PM IST

خیال رہے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی حاجن اے اور کپواڑہ ضلع کی درگمولہ کی نشست پر ووٹوں کی گنتی کو التواء میں رکھا گیا تھا، کیونکہ یہاں انتخابات میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی دو خاتون امیدوار بھی انتخابی دوڑ میں شامل تھیں۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے اسی وجہ سے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہاں نئے سرے سے انتخابات منعقد کرانے کا حکم دیا ہے اور جلد ہی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا جائے گا۔

دو ڈی ڈی سی نشستوں پر دوبارہ انتخابات، امیدواروں کا ردعمل

اس فیصلے پر ضلع بانڈی پورہ کے حاجن نشست سے لڑنے والی ایک امیدوار نازہ بیگم کا کہنا ہے کہ یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے کیونکہ انہوں نے ڈی ڈی سی الیکشن میں قانونی طریقے سے حصہ لیا تھا۔ انتخابات کے دوران دن رات محنت کی تھی اور اس دوران انہیں پیسہ، قوت اور وقت صرف کیا ہے اس کا معاوضہ کون دیگا۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ یا تو پہلے ہی لینا چاہئے تھا یا اس پر دوبارہ سوچنا چاہئے۔

اس سلسلے میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حاجن بانڈی پورہ کے سینیئر کانگریس رہنما امتیاز پرے کا کہنا ہے کہ 'الیکشن کمیشن نے دونوں صورتوں میں یہاں دوبارہ ووٹنگ کرانے کے احکامات جاری کرکے نا انصافی کی ہے'۔

ایک اس امیدوار کے ساتھ جسے نا اہل قرار دیا گیا اور دوسرے امیدواروں کے ساتھ بھی ناانصافی کی گئی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کو اس بارے میں اسی وقت سوچنا چاہیے تھا جب امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'جب کاغذات داخل کئے گئے تھے تو اس کی جانچ بھی کی گئی ہوگی۔ امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال تو کی ہی جاتی ہے، انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ اس وقت انہیں کیوں روکا نہیں گیا بلکہ ووٹوں کی گنتی کے روز ان کی امیدواری رد کی گئی یہ سراسر غلط فیصلہ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے جن خواتیں نے یہاں شادیاں کی ہیں تو وہ کیونکر یہاں کی شہری نہیں ہے۔ انہیں رائے دہی کا حق حاصل ہے، راشن کارڈ ہے، آدھار کارڈ ہے تو انہیں یہ حق حاصل کیوں نہیں کہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں۔

امتیاز پرے کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں ریاستی الیکشن کمیشن کو دل بڑا کرنا چاہئے تھا اور انہیں انتخابات میں اہل قرار دے کر یہ ان کی بازآبادکاری میں بھی ایک مثبت قدم کے طور شمار کیا جاتا۔

واضح رہے کہ ضلع کپواڑہ کی درگمولہ انتخابی نشست سے سومیہ صدف جبکہ بانڈی پورہ کی حاجن اے سے شازیہ اسلم نام کی خواتین نے الیکشن میں حصہ لیا تھا تاہم بعد میں ریاستی الیکشن کمیشن نے انتخابات کے نتائج کو التوا میں رکھا تھا۔

ریاستی الیکشن کمیشن کے آرڈر نمبر 54 / ایس ای سی / 2020/1867 مورخہ 22-12-2020 کے تحت بانڈی پورہ اور کپواڑہ کی ان دونوں انتخابی نشستوں پر ووٹوں کی گنتی روک دی تھی اور اب ان پر نئے سرے سے انتخاب کرائے جانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details