لڑکپن میں بیشتر بچے اپنا زیادہ تر وقت کھیل کود میں گزارتے ہیں، لیکن شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والے عبدالحسیب پیدائشی طور ہی کئی جسمانی تکالیف میں مبتلا تھے، جس کے سبب انکا اکثر و بیشتر وقت اسپتالوں اور معالجین کی نگرانی میں ہی گزرا۔
والدین نے عبدالحسیب کی جسمانی کمزوریوں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، وہ پوری طرح سے صحت مند تو نہ ہوسکے لیکن پھر بھی کسی حد تک ان کی حالت میں سدھار آگیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوران انہیں کل ملاکر بیس سرجریز سے گزرنا پڑا۔ اپنی اٹھارہ سالہ زندگی کے دوران عبدالحسیب نے پر تکالیف اور پر درد کئی ماہ و سال اسپتالوں میں گزارے، تاہم انہوں نے ان سبھی آزمائشوں اور تکالیف کو پڑھائی میں حائل نہیں ہونے دیا اور NEET کا امتحان کوالیفائی کرکے سینکڑوں نوجوانوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔
عبدالحسیب کے خوابوں کی تکمیل یہیں پر نہیں ہوئی بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی ایک ڈاکٹر بن کر اپنے جیسے ہزاروں افراد کی ہر ممکن مدد کرنے کے قابل ہوجائیں خاص کر جسمانی طور ایسے ناخیز افراد کی جو مفلسی کے سبب علاج و معالجہ نہیں کرا سکتے۔
ڈاکٹری کی سیٹ حاصل کرکے عبدالحسیب نے نہ صرف اپنے خواب کی پہلی سیڑھی طے کرلی ہے، بلکہ وہ ان ہزاروں بچوں یا نوجوانوں کے لئے حوصلہ افزائی اور ہمت کا باعث بھی بنے ہیں جو جسمانی طور خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔