ایک مقامی سرپنچ نے جے سی بی کی مدد سے اس روڈ کی کھدائی کی اور اس کے اوپر بڑے بڑے پتھر ڈال کر اسے کسی بھی آمد ورفت کے لئے کاٹ دیا۔ مذکورہ سرپنچ سڑک کے لیے استعمال کی گئی زمین کا معاوضہ طلب کر رہا ہے۔
اتنے لمبے عرصے تک معاوضے کا انتظار کرنے کے بعد تنگ آکر مذکورہ سرپنچ نے سڑک پر ہونے والے سارے آمد رفت کو روک دیا۔لیکن اس سب کے بیچ تقریبا پچاس گھروں پر مشتمل اس ترک محلہ کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دراصل یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے اور آمد و رفت کے لئے یہی سڑک ایک موافق زریعہ بن گئی تھی، لیکن اس کے کاٹے جانے کے بعد اس محلے کے لوگوں کو ایک سڑک ہونے کے باوجود اپنے آباؤ اجداد کی طرح کوئی بھی بوجھ چاہے وہ کھانے پینے کی کوئی اشیاء ہو، کوئی بیمار ہو، کوئی حاملہ عورت ہو یا پھر اسکولی بچوں کا بستہ ہو، اپنے کاندھوں پرہی اٹھا کر چلنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترال کے لوگ راستہ نہ بننے سے نالاں
مقامی افراد نے کئی بار اس مسئلے کا حل ڈھونڈھنے کے لئے انتظامیہ کا رخ کیا۔ انتظامیہ کے افسران نے جن میں تحصیلدار آلوسہ بھی شامل ہیں، یہاں آکر خود جائزہ لیا، لیکن سترہ سال گزرنے کے باوجود وہ اس ایک مسئلے کا حل تلاش نہ کر سکے۔