شمالی کشمیر کے سرحدی تحصیل گریز کا بگتور گاؤں لائن آف کنٹرول کے بالکل قریب واقع ہے۔ یہ گاؤں گزشتہ کئی برسوں سے سرحدی کشیدگی اور گولہ باری کے لحاظ سے خبروں میں آتا رہا ہے۔ بگتور علاقے کے بعد تاربل نامی گاؤں پڑتا ہے جو لائن آف کنٹرول پر آخری گاؤں ہے۔ بگتور علاقہ وادی گریز کا ایک حسین و جمیل نظارہ پیش کرتا ہے، تاہم یہاں آباد لوگوں کی زندگی مشکلات اور دشواریوں سے پُر ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہاں زندگی بسر کرنے کے لئے موسم گرما کے کچھ ماہ مناسب ہیں باقی وقت یہاں کی زندگی جنگلی جانوروں سے بھی ابتر ہے۔ پوری گریز وادی چھے ماہ تک جموں و کشمیر اور ملک سے بالکل منقطع ہو جاتی ہے۔ یہاں جب موسم سرما میں برف پڑتی ہیں تو راستے مکمل طور پر بند رہتے ہیں اور جموں و کشمیر کا یہ حسین و دلکش ٹکڑا الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔ صرف گرمی کے کچھ مہینوں میں اس وادی کا رابطہ جموں و کشمیر کے دوسرے حصوں سے ہوتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کی بیشتر آبادی لائن آف کنٹرول پر آباد ہے۔ جب کبھی سرحد کے آر پار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو لوگوں میں خوف و دہشت طاری ہو جاتا ہے۔
ایک تو گریز کشمیر سے منقطع ہو جاتا ہے دوسرا یہاں وادی گریز کے مختلف علاقے ایک دوسرے سے بھی الگ تھلگ ہو جاتے ہیں جس سے یہاں پہ آباد لوگوں کے مسائل و مشکلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔