انہوں نے الزام لگایا کہ وہ گزشتہ دس روز سے گودام میں گاڑیوں میں بیٹھے ہیں جبکہ گاڑیوں کو یہ کہہ کر خالی نہیں کرایا جاتا ہے گودام میں جگہ نہیں ہے- جبکہ وہاں جگہ ہے، انہیں بلا وجہ ستایا جا رہا ہے-
انہوں نے شلوت سوناواری میں موجود ایف سی آئی کے گودام کی مینجمنٹ پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی برسوں سے 1800 روپئے بھرتے آئے ہیں جبکہ نہ اس پیسے کی کوئی رسید دی جاتی ہے نہ ہی انہیں آج تک یہ بتایا گیا کہ وہ ان سے کس لئے وصول کیا جاتا ہے-
ڈرائیورں کے مطابق مذکورہ ٹرک ڈرائیور جو ملک کی کئی ریاستوں سے بشمول یوپی، پنجاب، ہریانہ اور دیگر ریاستوں سے آتے ہیں اور شلوت سمبل میں فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے احاطے میں پہنچتے ہیں وہ نہ صرف لیبر چارجز ادا کر رہے ہیں بلکہ ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے ٹرک کو احاطے سے باہر نکلنے کے لئے رقم ادا کریں۔
غیر کشمیری سے رشوت مانگنے کا الزام کئی ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ وہ ٹرک خالی کرنے کے لئے مزدوروں کا معاوضے کے طور پر 1400 روپے ادا کرتے ہیں۔ لیبر چارجز ادا کرنے کے لئے انہیں کوئی قباحت نہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ کس بنا پہ انہیں مزید 1800 روپے وصول کئے جاتے ہیں اور وہ پیسہ کس کے خاتے میں چلا جاتا ہے؟
غیر کشمیری سے رشوت مانگنے کا الزام اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے مینجر سے رابطہ کیا گیا تو ان انہوں نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ٹرک ڈرائیور بنیادی طور پر مشتعل ہیں کیونکہ گودام میں جگہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کے ٹرک ابھی تک خالی نہیں کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'اسی وجہ سے یہ مشتعل ٹرک ڈرائیور 'بے بنیاد' الزامات لگا رہے ہیں۔