اردو

urdu

ETV Bharat / state

Bandipora Hospital Lacks Lift Facility بانڈی پورہ اسپتال میں لفٹ کی عدم دستیابی، مریضوں کو مشکلات کا

کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے ضلع اسپتال بانڈی پورہ میں لفٹ جیسی بنیادی ضرورت کی عدم دستیابی کا راست اثر اسپتال آئے مریضوں اور تیمارداروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔

بانڈی پورہ اسپتال میں لفٹ کی عدم دستیابی
بانڈی پورہ اسپتال میں لفٹ کی عدم دستیابی

By

Published : Feb 28, 2023, 9:08 PM IST

بانڈی پورہ اسپتال میں لفٹ کی عدم دستیابی

بانڈی پورہ:ضلع ہسپتال بانڈی پورہ میں لفٹ خدامت نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال آئے مریضوں اور تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈیڑھ دہائی قبل پانچ منزلہ اسپتال کی عمارت کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ اور دہائی سے بھی زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد سنہ 2020کے اوائل میں اسپتال کا رسمی طور افتتاح کیا گیا تھا۔ اسپتال میں دو مقامات پر لفٹ کے لیے مخصوص جگہ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے تاہم اس کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر لفٹ کو مکمل نہیں کیا گیا۔ اسپتال میں چوبیسوں گھنٹوں مریضوں، تیمارداروں کا رش رہتا ہے۔ اسپتال میں جراحی یونٹ (Operation Theatre) پانچویں منزل پر ہے جس کی وجہ سے مریضوں سمیت تیمارداروں کو بھی لفٹ نہ ہونے کے سبب ناقابل بیاں تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔ اسپتال میں آئے مریضوں، تیمارداروں کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے کی لاگت سے اسپتال کو تعمیر کیا گیا تاہم اسپتال میں لفٹ خدمات نہ رکھنا سمجھ سے بالا تر ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’پانچ منزلہ عمارت میں محکمہ صحت کی جانب سے مختلف سہولیات رکھی گئی ہیں تاہم لفٹ نہ ہونے کے سبب اسپتال آنے والے علیل اور معمر افراد، حاملہ خواتین کو سخت مشکلات سے جوجھنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ آپریشن تھیٹر کی خدمات پانچویں منزل پر رکھی گئی ہیں اور علیل یا ایسے مریضوں جنہیں جراحی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے، کے لئے اتنے لمبے راستے کو بغیر لفٹ کے طے کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں:بانڈی پورہ: ضلع ہسپتال میں ڈائلیسس یونٹ کا افتتاح

انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’اسپتال کی عمارت اور باقی ساز وسامان کے لئے کروڑوں روپے جرچ کئے گئے ہیں تاہم اہسپتال کی اس ایک بنیادی ضرورت کو قریباً ڈیڑھ دہائی گزرنے کے باوجود نامکمل رکھا گیا ہے۔‘‘ اس حوالے سے ضلع اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ عمارت جموں و کشمیر ہاؤسنگ بورڈ نے تعمیر کی ہے اور لفٹ کو مکمل کرنے کا ذمہ بھی ان پر ہی عائد ہوتا ہے۔‘‘

اسپتال انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ’’انہیں اس اہم ضرورت کے حوالے سے مسلسل یاد دہانی کرائی جاتی ہے تاہم آج تک اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘‘ ادھر، ایگزیکٹیو انجینئر ہاؤسنگ بورڈ، جاوید اقبال، نے یقین دلایا کہ اگلے دو دن کے اندر اندر ٹیکنکل اسٹاف سے مشاورت کرنے کے بعد اگلے 8 یا 10 دنوں کے اندر اندر کم از کم ایک لفٹ کو باقاعدہ طور پر فعال بنایا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details