ملک بھر میں جب کووڈ۔19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے لوگ لاک ڈاؤن میں زندگی بسر کررہے ہیں اور اس کے بڑھتے خطرات اور خدشات کے پیش نظر اپنے دروازے بند کردیئے ہیں۔
اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ لاک ڈاؤن سے پسماندہ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی زندگیوں میں اس کی وجہ سے کافی خلل پڑ گیا ہے ۔
لیکن دوسری جانب لاک ڈاؤن کے ان ایام میں پچھلے کئی روز سے مسلسل ایسے واقعات سامنے آئی ہیں جن سے جذبہ، ہمدردی اور انسانیت کے زندہ ہونے کی تازہ مثالیں ہمیں ملتی ہیں اور مستقبل میں حالات میں بہتری آنے کی امیدیں بھی قائم ہیں۔
کووڈ۔19: لاک ڈاؤن کے اصل ہیرو کئی جگہوں پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے لوگوں تک کھانا پہنچانے کی کہانیاں سامنے آتی ہیں تو دوسری جانب سماجی تنظیموں میں کووڈ 19 سے مقابلہ میں پہلے محاذ پر کام کرنے والے کارکنان کے لئے ذاتی حفاظتی سامان بنانے کی مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
شمالی کشمیر ضلع بانڈی پورہ میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس میں ہر گزشتہ دن کے ساتھ اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے۔
اگرچہ مقامی باشندوں کی اکثریت یہاں کورونا وائرس سے بچنے کیلئے گھروں کے اندر ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم حاجن سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ نوجوان اشفاق حمید مقامی بینک کے ذریعہ فراہم کردہ مائکرو اے ٹی ایم مشین کے ساتھ گھر گھر جاکر لوگوں کو پیسہ نکالنے کی سہولت فراہم کرارہا ہے۔
اشفاق حمید نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 5 اپریل کے بعد سے انہوں نے اپنی ذاتی گاڑی وین کا استعمال کرکے اے ٹی ایم مشین گھر گھر لے جانے کا عمل شروع کیا ہے تاکہ لوگ با آسانی گھروں میں رہ کر ہی پیسہ نکال سکے اور انہیں اس کے لئے باہر نہ آنا پڑے۔
اشفاق کا کہنا تھا کہ کہ انہوں نے سیول انتظامیہ اور پولیس سے کام کے لئے اجازت پہلے ہی طلب کی ہے بلکہ سب ڈویژنل پولیس آفیسر حاجن مبشر حسین نے انہیں اس کام کے لئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔