مشروم دنیا کے تقریباً تمام ہی ممالک میں ایک لذیذ اور بہترین غذا تصور کیا جاتاہے، مشروم کی مختلف اقسام ہوتی ہیں اگرچہ یہ برف پگھلنے کے بعد اور مانسون کی بارشوں کے بعد جنگلوں اورچراگاہوں میں قدرتی طور پر اگتی ہیں تاہم گھروں کے اندر مشروم کی کاشت کرنا اپنے آپ میں ایک انوکھی پہل ہے۔
اختر حسین کا تعلق ضلع بانڈی پورہ کے اندرکوٹ سوناواری سے ہے۔ انہوں نے اِنوائرانمینٹ سائنس میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے اور وہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں لیکن اس کے علاوہ انہوں نے اپنے گھر میں ایک گھریلو مشروم یونٹ قائم کیا ہے، جہاں پر وہ مشروم کی کاشت کرتے ہیں۔
اختر حسین نے اس سلسلے میں محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے تربیت بھی حاصل کی ہے اور وہ اس کا کامیاب تجربہ بھی کرچکے ہیں۔ ان کا ماننا ہے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے پاس کافی زیادہ صلاحیتیں ہوتی ہیں جن کا استعمال کرکے وہ نہ صرف اپنے آپ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں بلکہ وہ معاشرے کے لیے بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
گھر میں مشروم کی کاشت کرنے والا نوجوان۔۔۔ اختر حسین گزشتہ ایک برس سے اپنے گھر میں مشروم کی کاشت کررہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے اس سے نہ صرف انہیں فائدہ پہنچا ہے بلکہ ان کے مطابق یہ کام ذہنی و جسمانی طور پر فِٹ رہنے میں بھی انہیں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ فضول اور وقت کا ضیاع کرنے کے بجائے اس طرح کے یونٹس قائم کریں جس سے وہ آمدنی کرسکتے ہیں۔ اختر اس کو آگے بڑے پیمانے پر لے جانے کے خواہاں ہیں اور اس میں محکمہ ایگریکلچر کا تعاون چاہتے ہیں۔
وہیں محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے بھی اس طرح کی کوششوں کی ستائش کی جارہی ہے اور اس کام میں کاشتکاروں کو تربیت دینے کے علاوہ سبسڈی بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ سب ضلع سمبل کے متعلقہ ایگریکلچر افسر فاروق احمد نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اختر حسین نام کے اس نوجوان کی سراہنا کی۔ انہوں بتایا کہ محکمہ کی جانب سے بھی کوشش کی جاتی ہے کہ عام کسانوں کے علاوہ اس طرح کے پڑھے لکھے نوجوان محکمہ کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں اور اپنا روزگار شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے مشروم کی کاشت کرنے کے لئے کئی کاشتکاروں کو تربیت دی گئی ہے اور کوئی بھی نوجوان اگر اس کی کاشت کرنا چاہتا ہے تو وہ محکمہ سے رجوع کرسکتا ہے۔