بانڈی پورہ: سخت سردیوں کے مہینوں میں بند رہنے کے بعد گریز بانڈی پورہ سڑک کو جمعرات کے روز باضابطہ طور پر پھر سے ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ سڑک، سرحدی علاقہ گریز کو وادی کشمیر کے باقی حصوں سے جوڑتی ہے۔ جنوری میں شدید برف باری اور موسم کی خرابی کی وجہ سے اسے حکام نے ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔ سڑک بند ہونے کی وجہ سے گریز کے رہائشیوں کو ضروری اشیاء و دیگر ساز و سامان اور طبی سہولیات محدود حد تک ہی میسر ہوتی ہیں۔
سڑک کی افتتاحی تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی بارڈر روڈز آرگنائزیشن راجیو چودھری نے کہا کہ گریز اور زوجیلا جیسے روڈ کیہ لحاظ سے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال شدید برف باری ہونے کے باوجود گریز روڈ کو محض 58 دن کے ریکارڈ وقفے کے بعد ہی دوبارہ کھول دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گریز بانڈی پورہ سڑک کا ریکارڈ وقت میں دوبارہ کھلنا خطے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ نہ صرف ضروری خدمات تک بہتر رسائی فراہم کرے گی بلکہ اس سے علاقے میں اقتصادی ترقی اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔
اس پیچ سڑک کے دوبارہ کھلنے کا جشن بہت دھوم دھام سے منایا گیا۔ مقامی باشندوں نے ضروری مرمت اور بحالی کا کام مکمل کرنے پر حکومت ضلع انتظامیہ اور بارڈر روڈس آرگنائزیشن کا شکریہ ادا کیا۔ڈی ڈی سی گریز فہمیدہ اختر کا کہنا تھا کہ" میں بہت خوش ہوں کہ سڑک بالآخر دوبارہ کھول دی گئی ہے۔ سردیوں کے مہینوں میں یہ ہمارے لیے ایک مشکل وقت ہوتا ہے، لیکن اب آخرکار راحت کی سانس لے سکتے ہیں۔"
Bandipora-Gurez Road Reopens گریز باںڈی پورہ روڈ پہلی بار 58 دنوں کے ریکارڈ وقت میں کھلی، ڈی جی بی آر او - sadhana top gurez bandipora road
بارڈر روڈس آرگینائزیشن نے جمعرات کے روز باںڈی پورہ گریز سڑک کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔ واضح رہے کہ جنوری میں بھاری برفباری اور خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر حکام نے سڑک کو ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:Srinagar Leh Highway Open سرینگر لیہہ شاہرہ ٹریفک کیلئے ریکارڈ ٹائم میں کھول دی گئی
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پچھلے 50 سالوں میں پہلی بار مارچ کے وسط میں اس سڑک کو ٹریفک کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بیکن نے دن رات سڑک پر کام کرکے اسے وقت سے پہلے دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔واضح رہے کہ وادی گریز اپنے دلکش مناظر اور قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے۔ سڑک کے دوبارہ کھلنے سے سیاحوں کی ایک اچھی تعداد خطے کی طرف راغب ہوگی، جس سے مقامی معیشت کو بہت فروغ ملے گا۔