ضلع بانڈی پورہ کے حاجن تحصیل سے منسلک گنڈ جہانگیر نامی ایک ایسا گاؤں ہیں جہاں 40 کے قریب کورونا وائرس سے متاثرہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک کی موت پہلے ہی واقع ہوچکی ہے جبکہ دیگر افراد سرینگر کے مختلف اسپتالوں کے ائیسولیشن وارڈوں میں زیر علاج ہیں۔
اس کے علاوہ 300 کے قریب افراد انتظامیہ کی جانب سے چلائے جارہے قرنطینہ مراکز میں زیر نگرانی میں ہیں جبکہ گاؤں کے تمام لوگ گھروں کے اندر ہی بیٹھے ہیں۔
علاقے کی جغرافیہ کی اگر بات کریں تو گنڈ جہانگیر نامی یہ علاقہ سب ضلع سمبل سے قریب 10 کلومیٹر کی دوری پہ آباد ہے اور یہ گاؤں حاجن، سوپور اور پٹن جیسے قصبوں کو آپس میں جوڑتا ہے گنڈ جہانگیر گاؤں چونکہ ایک دیہاتی علاقہ ہے یہاں میوہ باغات اور سرسبز و شاداب کھیت موسم بہار کی عکاسی کرتے نظر تو آتے ہیں تاہم انسانوں سے جیسے یہ بستی خالی اور ویران پڑی ہوئی ہو - علاقے کے اندر داخل ہوتے ہی ذہنوں پہ خوف وحشت طاری ہوجاتی ہے کیونکہ گلی کوچہ اور سڑکوں پہ کوئی آدم زاد نظر نہیں آتا ہے
دوسری جانب اگر رخ کریں تو پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا عملہ دن رات گاؤں کی نگرانی میں لگا ہے اور تمام خارجی و داخلی راستے سیل کردیئے گئے ہیں، صرف انتہائی میڈکل ایمرجینسی کی ہی صورت میں کسی کو باہر نکلنے کی اجازت مل سکتی ہیں - ضلع انتظامیہ، ہیلتھ اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے والے اداروں سے وابستہ افراد باضابطہ پی پی ای کٹ یعنی ذاتی تحفظ فراہم کرنے والی وردی پہنے ہوئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں - ہر سو خوف و دہشت کا ماحول صاف دکھائی دیتا ہے -
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے کئی معزز شہریوں کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال اس قدر پیچیدہ ہے کہ گھروں کے اندر بھی ایک دوسرے افراد کو شبہات کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔