وہیں ضلع انتظامیہ نے لوگوں سے ضلع میں امن کا ماحول بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ جھڑپ کے بعد پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اورلاٹھی چارج کرنی پڑی تھی، جس میں تین پولیس اہلکار سمیت کل بارہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ سبھی زخمیوں کو علاج کے لیے سلچر کے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔
دو گروہ میں جھڑپ، کرفیو نافذ
آسام کے ضلع ہیلا کاندی کے مارواڑی علاقے میں سڑک پر نماز پڑھنے کو لے کر دو گروہ میں جھڑپ کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے ضلع میں انٹر نیٹ خدمات کو بھی پوری طرح سے معطل کردیا ہے۔
اس دوران ریاست کے وزراء اور ضلع انتظامیہ سمیت کئی اعلی اہلکاروں نے واقعہ پیش آنے والے علاقے میں پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور زخمی ہونے والے تمام افراد کو بہتر علاج مہیا کرانے کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب اس واقعے کے بعد وزیر اعلی کے رہائش گاہ پر سکیورٹی انتظامات کو لے کر ایک اہم اجلاس طلب کیاگیا۔ جس میں عام شہری اور انتظامیہ کے اعلی اہلکاروں نے حصہ لیا۔
وزیر اعلی نے پیس کمیٹی کا قیام کر علاقے میں حالات کو قابومیں کرنے کے ہدایت جاری کیے ہیں جبکہ اے آئی یو ڈی ایف کے اسمبلی رکن انور حسین پر حالات خراب کرنے الزام لگایا جا رہا ہے۔
جبکہ علاقے میں حالات کشیدہ ہیں لیکن قابو میں ہے۔ کسی بھی طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لئے علاقے میں بڑی تعداد پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے۔