موریگاؤں: اشتعال انگیز اور متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے جمعرات کے روز ایک سرکاری پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے متنازع بیان دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ' ان کی پارٹی مسلم مردوں کی ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کے خلاف ہے۔' BJP against Muslim men having multiple wives
اپنے بیان میں رکن پارلیمان بدرالدین اجمل پر سخت حملہ کرتے سرما نے کہا کہ 'اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ کے مشورے کے مطابق خواتین '20-25 بچے' پیدا کر سکتی ہیں، لیکن دُھبری کے رکن پارلیمان کو ان کے مستقبل کے کھانے، کپڑے اور تعلیم کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے'۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'آزاد بھارت میں رہنے والے مردوں کو تین چار خواتین سے شادی کرنے کا حق نہیں ہے (اپنی سابقہ بیویوں کو طلاق دیئے بغیر)۔ ہم اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔ ہمیں مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ سرما نے کہا کہ ہم 'سب کا ساتھ سب کا وکاس' چاہتے ہیں۔ اگر آسام کے ہندو خاندانوں سے ڈاکٹر بنتے ہیں تو مسلمان خاندانوں میں بھی ڈاکٹر ہونے چاہئیں۔ بہت سے لیڈر ایسا مشورہ نہیں دیتے کیونکہ وہ 'پومووا' مسلمانوں کا ووٹ چاہتے ہیں'۔ مشرقی بنگال یا موجودہ بنگلہ دیش کے بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو آسام میں 'پومووا مسلمان' کہا جاتا ہے۔ Himanta VishwaSharma on Muslim's Polygamy
وزیراعلی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس رہنما رقیب الحسین نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت حساس معاملے کو مذہب سے جوڑ کر سیاست کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئین پر حلف لیتی ہے اور اسے آئین کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایک سے زائد شادی کو غیر منصفانہ سمجھتے ہیں تو انہیں قانون لانا چاہیے، وہ اس معاملے میں سیاست کررہے ہیں، انہیں سیاسی بیانات سے باز رہنا چاہیے۔' حسین نے یہ بھی کہا کہ ہندومت سمیت تمام مذاہب میں متعدد شادی کی اجازت تھی لیکن سنہ 1950 کی دہائی میں ہندو کوڈ بِل کی منظوری کے بعد اس پر پابندی عائد کر دی گئی۔'