اردو

urdu

ETV Bharat / state

چیف جسٹس کا سماعت سے الگ ہونے سے انکار

ہرش مندر نے عرضی میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رنجن گوگوئی اسام ڈیپورٹیشن مقدمے میں جانب دارانہ رویہ اختیار کرسکتے ہیں کیوںکہ ان کا ارادہ تارکین وطن کو ضمانت پر رہا کرنے کے بجائے ملک سے بے دخل کرنےکا ہے۔

فائل فوٹو

By

Published : May 3, 2019, 3:30 PM IST


چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اسام ڈیپورٹیشن مقدمے کی سماعت سےخود کو الگ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سی جی آئی کی صدارت والی اس بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھننا بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے اس مقدمے میں سماجی کارکن ہرش مندر کا نام ہٹا کر لیگل سرویس اتھارٹی کو حمایتی بنا دیا اور وکیل پرشانت بھوشن کو کورٹ کا مشیر منتخب کیا ہے۔

ہرش مندر نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ ججوں نے انہیں عرضی پیش کرنے کی اجازت دے دی حالانکہ انہوں نے اسے صحیح سے رجسٹری کے ساتھ داخل نہیں کیا تھا۔

عرضی میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو اسام کے جیل میں کئی برسوں سے قید غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی ضمانت والی سماعت سے الگ رکھنے کی مانگ کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے گزشتہ سماعت میں جو تبصرہ کیا تھا، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنا من بنا لیا ہے۔

مندر نے عرضی میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رنجن گوگوئی اس معاملے کے سماعت میں جانب دارانہ رویہ اختیار کرسکتے ہیں کیوںکہ ان کا ارادہ تارکین وطن کو ضمانت پر رہا کرنے کے بجائے انہیں ملک سے بے دخل کرنےکا ہے۔

وہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ عرضی داخل کرنے والے چیف جسٹس کی منشا پر سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔
جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھننا نے بھی مندر کی عرضی پر چیف جسٹس کئ تائید کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details