چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اسام ڈیپورٹیشن مقدمے کی سماعت سےخود کو الگ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سی جی آئی کی صدارت والی اس بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھننا بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے اس مقدمے میں سماجی کارکن ہرش مندر کا نام ہٹا کر لیگل سرویس اتھارٹی کو حمایتی بنا دیا اور وکیل پرشانت بھوشن کو کورٹ کا مشیر منتخب کیا ہے۔
ہرش مندر نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ ججوں نے انہیں عرضی پیش کرنے کی اجازت دے دی حالانکہ انہوں نے اسے صحیح سے رجسٹری کے ساتھ داخل نہیں کیا تھا۔
عرضی میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو اسام کے جیل میں کئی برسوں سے قید غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی ضمانت والی سماعت سے الگ رکھنے کی مانگ کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے گزشتہ سماعت میں جو تبصرہ کیا تھا، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنا من بنا لیا ہے۔
مندر نے عرضی میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رنجن گوگوئی اس معاملے کے سماعت میں جانب دارانہ رویہ اختیار کرسکتے ہیں کیوںکہ ان کا ارادہ تارکین وطن کو ضمانت پر رہا کرنے کے بجائے انہیں ملک سے بے دخل کرنےکا ہے۔
وہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ عرضی داخل کرنے والے چیف جسٹس کی منشا پر سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔
جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھننا نے بھی مندر کی عرضی پر چیف جسٹس کئ تائید کی۔