نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈوکی جانب سے اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن بدعنوانی کے الزام میں درج کردہ ایف آئی آر میں 8 ستمبر 2021 کو ان کی گرفتاری کے خلاف ایک آؤٹ آف ٹرن درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بینچ نے نائیڈو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا سے کہا کہ وہ منگل کو اپنی درخواست کے ساتھ عدالت سے رجوع کریں۔ وکیل نے عرض کیا کہ یہ ریاست آندھرا پردیش سے متعلق معاملہ ہے جہاں اپوزیشن کو روکا جا رہا ہے اسی کے تحت سابق وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو کو 8 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بینچ نے نائیڈو کے وکیل سے کہا کہ وہ کل اس معاملے کو مذکورہ فہرست میں ڈالیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کی سماعت کے لیے فوری تاریخ دینے کے لیے نائیڈو کی عرضی کو مذکورہ فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
تلگو دیشم پارٹی کے سربراہ نائیڈو کی عرضی میں کہا گیا کہ 21 ماہ قبل درج کردہ ایف آئی آر میں اچانک ان کا نام لیا گیا، غیر قانونی طریقے سے صرف سیاسی وجوہات کے باعث انہیں گرفتار کیا گیا۔ نائیڈو نے کہا کہ ان کی گرفتاری "حکومت کے انتقام اور آنے والے انتخابات کے پیش نظر سب سے بڑی اپوزیشن تیلگو دیشم پارٹی کو سیاسی دھارے سے دور کرنے کی ایک منظم مہم ہے"۔