وشاکھاپٹنم:بہار کے بعد اب آندھرا پردیش میں ذات پات کی مردم شماری کرانے سے متعلق اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی کی سربراہی میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں ریاست میں ذات پات کی مردم شماری کو منظوری دے دی گئی ہے۔ اس میٹنگ دیگر اہم فیصلے بھی لیے گئے ہیں۔ کابینہ نے سماجی اور اقتصادی بنیاد پر یہ مردم شماری کرنے کی اجازت دی ہے۔ کابینہ نے 20 نومبر کے بعد پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کی میٹنگ میں اے پی کے 6 زونز میں جاب کیڈر کی تقرری کی منظوری کے علاوہ صحافیوں کو گھر دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
واضح رہے اسی سال 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر حکومت بہار نے ریاست میں رہنے والے لوگوں کی ذات پر مبنی اعداد و شمار جاری کیے ہیں جبکہ اقتصادی اور سماجی رپورٹ بعد میں جاری کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست کی کل آبادی میں سے 36.01 فیصد انتہائی پسماندہ، 27.12 فیصد پسماندہ طبقہ، 19.65 فیصد درج فہرست ذات اور 1.68 فیصد درج فہرست قبائل اور 15.52 فیصد غیر ریزرو طبقہ ہے۔ بہار میں ذات پات کی مردم شماری کا پہلا مرحلہ اس سال 7 جنوری سے شروع ہوا تھا جو 21 جنوری کو مکمل ہوا تھا۔ دوسرا مرحلہ 15 اپریل سے شروع ہوا، اس دوران معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ جس کی وجہ سے دوسرے مرحلے میں 80 فیصد کام مکمل ہوا تھا۔