اننت ناگ:دنیا بھر میں تمباکو نوشی کا بڑھتا رجحان ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے اور یہ عمل صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اس پر فکر ظاہر کی جا رہی ہے اور تمباکو نوشی کا تدارک کرنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہر برس تقریبا 5 ملین لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ جن میں تقریبا 1.5 ملین خواتین بھی شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 80 فیصد مرد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ کچھ ممالک میں خواتین کی ایک خاصی تعداد تمباکو نوشی کا استعمال کر رہی ہیں اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
عالمی سطح پر تمباکو نوشی سے ہونے والے مضر اثرات اور اس سے ہو رہے نقصانات کو دیکھتے ہوئے سنہ1987 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے رکن ممالک نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کے ذریعے 7 اپریل، 1988 سے ایک دن تمباکو نوشی کے انسداد کے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے بعد سے ہر برس 31 مئی کو ’عالمی یوم انسداد تمباکو ‘( ورلڈ نُو ٹوباکو ڈے) منایا جاتا ہے۔ ہر برس 31 مئی کو دنیا میں مختلف پروگرام کیے جاتے ہیں اور لوگوں کو تمباکو نوشی سے صحت پر پڑنے والے نقصان کے بارے میں اجاگر کیا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی تمباکو نوشی کے استعمال سے ہونے والے نقصانات اور خطروں سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی اس پہل کو اچھی پیش قدمی سمجھا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت میں عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر سخت پابندی ہے ، لیکن زمینی سطح پر اس پر کوئی خاص عمل نہیں ہو پا رہا ہے آئے روز عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں..ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو مستقبل میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور تمباکو نوشی سے ہو رہی شرح اموات میں کافی اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ دور حاضر میں تمباکو نوشی کا رجحان اس قدر بڑھتا جا رہا ہے جس کو آج نوجوان نسل ایک فیشن کے طور پر اختیار کرتی جارہی ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کے کتنے خطرناک نتائج پیدا ہوسکتے ہیں۔ حقیقت میں تمباکو نوشی نشے کی پہلی سیڑھی ہے اور اس سیڑھی پر چڑھنے والا انسان دیگر خطرناک منشیات کا عادی بن سکتا ہے، جس کی قیمت اسے یا تو کسی موذی بیماری یا جان گنوا کر چکانا پڑتا ہے۔
World No Tobacco Day عالمی یوم انسداد تمباکو کے موقعہ پر سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا گیا
ایک رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہر برس تقریباً 5 ملین لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ جن میں تقریبا 1.5 ملین خواتین بھی شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 80 فیصد مرد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں ، جبکہ کچھ ممالک میں خواتین کی ایک خاصی تعداد تمباکو نوشی کا استعمال کر رہی ہیں اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:World No Tobacco Day: تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے طبی ماہرین نے کہا کہ تمباکو نوشی سماجی برائی کا ایک حصہ ہے، تمباکو سے نہ صرف اس کے عادی لوگ بلکہ دیگر (غیر متحرک) افراد بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کو روکنے کے لئے سرکاری سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ منشیات یا سگریٹ نوشی کے عادی لوگوں کو منشیات سے چھٹکارا دلانے کے لئے ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹر اور ہسپتالوں میں کونسلنگ اور دیگر ادویات کے ذریعہ علاج کیا جا رہا ہے جو موثر ثابت ہو رہا ہے، لیکن جب تک سماج میں شعور بیدار نہیں ہوگا تب تک اس پر قابو پانا مشکل ہے۔