اننت ناگ (جموں کشمیر) :وادی کشمیر میں موسم سرما کے آغاز سے ہی بجلی کی آنکھ مچولی یہاں کا معمول بن چکا ہے۔ بجلی بحران سے نہ صرف لاکھوں عام صارفین بلکہ کارخانہ دار بھی نقصان سے جوجھ رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ علاقے میں 1952 میں انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کیا گیا تھا، جو ضلع کا سب سے قدیم انڈسٹریل اسٹیٹ ہے۔ تاہم قدیم ہونے کے باوجود اس صنعتی اسٹیٹ نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
کارخانہ داروں کے مطابق محکمہ بجلی کی جانب سے انڈسٹریل اسٹیٹ کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کی جانب سے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے بڑے دعوئے کئے جاتے ہیں لیکن زمینی سطح پر تمام دعوے کھوکھلے ہی نظر آ رہے ہیں۔ کارکانہ داروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی سے ہو رہے کارخانہ داروں کو نقصان سے انہوں نے کئی بار حکام کو باور کرایا تاہم محکمہ بجلی کی جانب سے ڈیڈیکیٹڈ فیڈر نصب کیے جانے کے باوجود کارخانوں کو بلا خلل بجلی سپلائی نہیں کی جا رہی ہے۔
کارخانے داروں کے مطابق انڈسٹرئیل اسٹیٹ میں تقریباً 22 یونٹ ہیں جن کے ساتھ سینکڑوں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’اوقات کار کے دوران بجلی غائب رہتی ہے جس سے یہاں کام کرنے والے لوگوں کے روزگار پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بجلی غائب رہنے کے باوجود کارخانہ داروں کو بجلی کی نوٹی بلیں روانہ کی جا رہی ہیں۔