اننت ناگ کے کوکرناگ میں واقع دئسو علاقے میں محکمہ سوشل فاریسٹ کارپوریشن کی جانب سے کئی برس قبل جنگلاتی حدود سے قدرتی طور پر گرے ہوئے دیودار اور بدلو کے پیڑوں کو اکٹھا کر کے ڈیپو میں لے جانے کے لئے رکھا گیا تھا، لیکن کئی برس گزرنے کے بعد بھی کروڑوں روپیوں کی لکڑیاں یہاں پڑی ہیں اور بوسیدہ ہوتی جا رہی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی جنگلات میں کسی وجہ سے آگ نمودار ہو جاتی ہے تو محکمہ کے افسران آگ پر قابو پانے کے لئے مقامی لوگوں کو یہ کہہ کر آگ بجھانے کے لئے آمادہ کرتے ہیں کہ یہ آپ کی پراپرٹی ہے لہذا قوم کے اس سرمایہ کو بچانے میں ہماری مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر جنگل کی طرف دوڑتے ہیں جس کے بعد ہم آگ کو مزید پھیلنے سے روکتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آگ جیسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مذکورہ محکمہ کو مقامی لوگ اپنا تعاون دینے کے ساتھ ساتھ آگ کو بجھانے میں اپنا اہم رول نبھانے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں رکھتے، تاہم جب مقامی لوگوں کے گھر بنانے کی بات آتی ہے تو افسران پسماندہ لوگوں کی عرضداشت کو اندیکھا کر دیتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ سوشل فاریسٹ کارپوریشن کے اہلکاروں نے چار برس قبل علاقے کے جنگلات سے قدرتی طور پر گرے یا کاٹے ہوئے پیڑوں کو نیچے رابطہ سڑک پر پہنچایا لیکن اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی محکمہ لکڑی کو نزدیکی ڈیپو میں منتقل کرنے میں ناکام ثابت ہوا۔ اس کی وجہ سے جنگل سے لائی ہوئی کروڑوں روپے املاک کی لکڑی بوسیدہ ہونے کی کگار پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کھیل کے میدان کا فقدان
لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں روپے کی لکڑیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق نہ تو علاقے کے لوگوں کو لکڑی مل پاتی ہے اور نہ ہی اسے یہاں سے منتقل کیا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے اکثر لوگ کافی پسماندہ ہیں جس کی وجہ سے ان کے لئے لکڑی ڈیپو سے حاصل کرنا ناممکن ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ مسئلہ سوشل فاریسٹ کارپوریشن کے رینج آفیسر وائلو فاروق احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات کے پیش نظر وہ لکڑی کو ابھی تک منتقل نہیں کر پائے۔ انہوں نے نمائندے کو یقین دلایا کہ بہت جلد وہ علاقے میں ٹیم بھیجیں گے۔ جو لکڑی کو نزدیکی ڈیپو میں منتقل کریں گی۔