کوکرناگ:تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ جہاں نئی ٹیکنالوجی کا خوب استعمال ہو رہا ہے وہیں یہ بات بھی عیاں ہے کہ وادی کی نئی نسل کے لئے قدیم ثقافت محض کتابوں کے اوراق تک ہی محدود رہنے والی ہے۔ کشمیر کے ماضی کو دیکھا جائے تو پانی سے چلنے والی چکیاں یعنی '' گرٹھ'' وادی کی ثقافت کا اہم حصہ رہی ہیں اور اب تیز رفتار وقت کے ساتھ ساتھ پن چکیاں اب وادی کے چند علاقوں میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ وادی کے بیشتر مقامات پر پانی سے چلنے والی چکیاں دور حاضر میں اپنی ویرانیاں اپنے آپ بیان کر رہی ہیں کیونکہ تیز رفتار وقت، بڑھتی ہوئی آبادی اور نئی ٹیکنالوجی کی مار پن چکی پر بھاری پڑ رہی ہے۔Watermills in Kashmir on Verge of Extinction
ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے اکثر علاقوں میں آج بھی پانی سے چلنے والی چکیاں پائی جاتی ہیں، تاہم بدقسمتی سے پن چکی اپنی آخری سانسیں گن رہی ہیں۔ پرانے رمانے میں وادی میں پانی سے چلنے والی چکیوں کا خوب استعمال ہوا کرتا تھا، تاہم دور جدید میں اُن چکیوں کی جگہ اب مختلف مشینوں اور کارخانوں نے لی۔ Watermills on Verge of Extinction
مقامی لوگوں کے مطابق ایک دہائی قبل پن چکیوں پر جا کر لوگ مکی، چاول اور کھانے پینے کی اشیاء پسواتے تھے اور ان چکیوں کے آٹے میں لزت اور بے حد مٹھاس ہوتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اب ان چکیوں کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ بڑھتی آبادی کی وجہ سے زمین سکڑ گئی جس کی وجہ سے کھیتی کے لیے استعمال میں لانے والی اراضی کم ہوئی ہے۔