بازاروں میں معمول کے مطابق لوگوں کا رش بڑھ گیا ہے۔ لوگ دن بھر خریداری میں مصروف رہتے ہیں جس دوران دکانوں یا ریڑھی والوں کے سامنے خریداروں کی بھیڑ بھاڑ رہتی ہے ۔۔وہیں مسافر گاڑیوں میں مسافر معمول کے مطابق کھچا کھچ بھرے نظر آرہے ہیں.
لاک ڈاون ختم کے بعد عوام کی لاپرواہی
ضلع انتظامیہ اننت ناگ کی جانب سے مشروط بنیاد پر لاک ڈاون ختم کی اجازت دی گئی تھی۔ جس کے ساتھ ہی معمولات زندگی پھر سے بحال ہو گئی اور تمام تر سرگرمیاں ایک بار پھر شروع ہو گئیں ۔۔تاہم اس دوران ایس او پیز کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں.
ان تمام سر گرمیوں کے دوران نہ صرف ماسکس کا استعمال عمل میں نہیں لایا جا رہا ہے بلکہ سماجی دوری اختیار نہیں کی جاتی ہے ۔۔ایسا لگتا ہے کہ جیسے عوام میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ جیسے کورونا وائرس ہے ہی نہیں۔اگرچہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے دکانداروں کو مشروط بنیاد پر لاک ڈاون کھولنے کو کہا گیا تھا ۔۔جس کے تحت ایک روز سڑک کے دائیں جانب دوسرے روز بائیں جانب اپنی دکانیں کھولنے کی ہدایت دی گئ اور بغیر ماسک پہنے خریدار کو دکان کے اندر اجازت نہ دینے اور سماجی دوری اختیار کرنے کو کہا گیا تھا۔
اکتوبر 2 سے 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کا تیسرا مرحلہ
اسی طرح کے ہدایات مسافر گاڑی ٹرانسپورٹرز کو بھی دی گئی تھی۔ تاہم روز مرہ کی سرگرمیوں کے دوران بالکل اس کے برعکس ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے عالمی وباء کورونا وائرس کے مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس کے تحت کووڈ19 سے جڑے سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔۔تاکہ کورونا وائرس کے بڑھتے خدشات کو روکا جا سکے۔