یوں تو کشمیر میں بھائی چارے کی مثالیں آئے روز دیکھنے کو ملتی ہی رہتی ہیں، تاہم اس ٹھٹھرتی ٹھنڈی اور برف باری میں بھی ایسی مثال ملنا نہ صرف خوش آئند بلکہ قابل تقلید بھی ہے۔
ضلع اننت ناگ کے کھندرو علاقے میں کشمیر کی صدیوں پرانی مذہبی بھائی چارے کی روایت اس وقت پھر زندہ ہوئی ہے۔ جب علاقے میں ایک پنڈت خاتون کملیش دو روز پہلے اچانک رحلت کر گئیں۔
وہاں کے مقامی مسلمانوں نے دیگر کشمیری پنڈتوں کے ساتھ مل کر ان کی آخری رسومات ادا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
مقامی مسلمان بھی کملیش کی ارتھی اٹھانے میں پیش پیش رہے ۔
ہندو مسلم بھائی چارہ کی انوکھی مثال برف باری کی وجہ سے کملیش کے رشتہ دار جموں سے کھندرو وقت پر نہیں پہنچ سکے، تاہم اہل خانہ نے مقامی مسلمانوں کی مدد سے ہر کام انجام دیا اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
مزید پڑھیں:منشیات کے خلاف مہم تیز
اس طرح ایک بار پھر یہاں ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو مل گئی ہے۔
مہلوک کے رشتہ دار نے اس پر اپنا تاثر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ روز جموں سے یہاں آئے، یہاں کا بھائی چارہ دیکھ کر ہم دھنگ رہ گئے یہاں سب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم سب لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جو نظریہ کشمیر کا بنایا گیا ہے وہ سب غلط ہے اور اس سے باہر آکر اصل کشمیر کو دیکھ لیجئے۔