اردو

urdu

ETV Bharat / state

Tribal Boy Selected In IIT Mandi گجر طالب علم طفیل احمد کا آئی آئی ٹی منڈی میں سلیکشن

بجبہاڈہ کے پاناڈ نامی گجر بستی کافی پسماندہ علاقہ ہے۔ بستی میں بنیادی سہولیات کا کافی فقدان ہے۔ علاقہ میں سڑک، بجلی پانی جیسی سہولیات کے علاوہ ٹرانسپورٹ و موبائل کمونیکیشن جیسی ضروری سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ وہیں مذکورہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے طفیل نامی طالب علم کا حال ہی میں آئی آئی ٹی منڈی ہماچل پردیش میں سلیکشن ہوا ہے۔ Tribal Boy Cracks IIT Mandi Exam

tribal-boy-tufail-yaqoob-from-anantnag-cracks-prestigious-exam-and-securing-a-place-in-iit-mandi
گجر طالب علم طفیل احمد، آئی آئی ٹی میں سلیکشن پانے میں کامیاب

By

Published : Oct 28, 2022, 6:59 PM IST

Updated : Oct 28, 2022, 9:11 PM IST

اننت ناگ:مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مختلف طبقے کے لوگ رہتے ہیں، جن میں ایک طبقہ گجر بکروال بھی ہے۔ عام طور پر اونچے پہاڑوں، جنگلاتی علاقوں اور چراگاہوں میں رہنے والی یہ آبادی اپنی زندگی میں کافی جدوجہد کرتی ہے کیونکہ ایسے علاقوں میں بنیادی سہولیات کا کافی فقدان رہتا ہے۔ گجر و بکروال قبیلے کی اگر بات کی جائے تو تو یہ قبیلہ تعلیم کے میدان میں کافی پسماندہ ہے لیکن دور حاضر میں اس قبیلے کے کئی افراد نے تعلیم میں دلچسپی دکھا کر جموں و کشمیر میں منفرد مقام حاصل کیا۔ Gujjars And Bakerwals In JK
حلقہ انتخاب بجبہاڈہ کے پاناڈ نامی گجر بستی کافی پسماندہ بستی ہے۔ علاقہ میں بنیادی سہولیات کا کافی فقدان ہے۔ علاقہ میں نا ہی سڑک، بجلی پانی جیسی سہولیت ہے، اور نا ہی ٹرانسپورٹ اور موبائل کمونکیشن جیسی سہولیات۔وہیں مذکورہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے طفیل نامی نوجوان نے حال ہی میں آئی آئی ٹی منڈی ہماچل پردیش میں سلیکشن حاصل کرکے علاقہ کا نام روشن کیا۔Tribal Boy Selected In IIT Mandi

گجر طالب علم طفیل احمد کا آئی آئی ٹی منڈی میں سلیکشن
طفیل کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس منزل تک پہنچنے کے لئے طفیل نے کڑی محنت و مشقت کی، کیونکہ علاقہ کافی پسماندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے علاقہ سے باہر نکل کر آئی آئی ٹی میں جگہ بنانا وہ بھی بغیر انٹرنیٹ سہولت و کوچنگ کے ایک قابل ستائش کارنامہ ہے۔ الطاف احمد کا کہنا ہے بچپن سے ہی طفیل نے ایک گول سٹ کرکے رکھا تھا کہ انہیں انجینئر بننا ہے اور آخرکار ان کی محنت رنگ لائی اور آئی آئی ٹی منڈی ہماچل پردیش میں منتخب ہوگئے۔

طفیل کے والد پیشے سے ایک مزدور ہیں لیکن اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے انہوں نے کوئی کمی باقی نہیں رکھی۔ طفیل کے والد کہتے ہے کہ اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے انہوں نے بہت محنت کی کیونکہ ان کے گھر کے وسائل کافی محدود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ایک بیٹا کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے، اور دوسرے نے آئی آئی ٹی میں سلیکشن حاصل کی۔

مزید پڑھیں:آئی آئی ٹی گریجویٹ شبھم کمار نے سول سروسز امتحان میں ٹاپ کیا

طفیل کا کہنا ہے کہ اس مقام تک انہوں نے دن دگنی رات چھگنی محنت کی۔ علاقہ میں انٹرنیٹ سہولیت نہ ہونے کے سبب انہیں 10 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تاکہ وہ پڑھائی کے ویڈیوز ڈیونلوڈ کر سکے اور انہیں رات بھر پڑھ سکے ۔طفیل کہتے ہے کہ ان کی اس کامیابی کے پیچھے اپنے والدین اور اساتذہ کا ہاتھ ہے۔

طفیل کہتے ہے کہ وہ مستقبل میں یو پی ایس سی میں جانا چاہتے ہے۔ اور اگر وہ کڑی مشکلات کے باوجود اس منزل تک پہنچ گئے ہیں، تو باقی نوجوان جن کے پاس تمام طرح کی سہولیات ہوتے ہے وہ کیوں نہیں پا سکتے ہےانہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے، اگر من میں چاہ ہو تو وہ بھی کسی بھی منزل کو پا سکتے ہیں۔

Last Updated : Oct 28, 2022, 9:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details