سات ستمبر 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کو اب اگرچہ سات سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے۔ تاہم اُس سیلاب نے وادی کشمیر میں ایسے نقوش چھوڑے ہیں جو اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہیں، اُس سیلاب نے کئی بستیوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر کے رکھ دیا، ہزاروں کنال اراضی پر پھیلے ہوئی فصلوں کو تباہ و برباد کر دیا، سینکڑوں افراد کو بے گھر کر دیا، سیلاب کی اس تباہی نے کئی علاقوں کو صدر اور تحصیل مقامات سے منقطع کر دیا۔
ان علاقوں میں جنوبی ضلع اننت ناگ کا حلقہ انتخاب کوکرناگ کا لارنو بلاک بھی شامل ہے جو 2014 کے سیلاب کے باعث صدر مقام سے منقطع ہوگیا، اگرچہ اُس سال باڈر روڈ آرگنائزیشن نے بدہاڑ علاقے میں لوگوں کی آمدورفت کے لئے ایک پُل تعمیر کیا تھا، تاہم اُسی سال نالہ برنگی میں خطرناک سیلاب آنے کی وجہ سے مذکورہ پل سیلاب کے پانی کے تیز بہاو کے سامنے ٹک نہ پایا اور دیکھتے ہی دیکھتے بدہاڑ علاقے میں کروڑوں روپیوں سے بنایا گیا پُل سیلاب کی نذر ہوگیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بلاک لارنو اور اس سے ملحقہ کئی علاقوں کے رہائش پذیر لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حالانکہ انتظامیہ نے اس سے قبل لوگوں کی آمدورفت کے لئے ایک عارضی پُل تعمیر کیا تھا، تاہم رابطہ پُل پر بھاری رش ہونے کے باعث عارضی پُل کی حالت خستہ ہوگئی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاحتی سیزن میں مذکور علاقے میں سیاحوں کی کافی بھیڑ ہوتی ہے جن کا آنا جانا مذکورہ پُل سے ہوتا ہے۔