اردو

urdu

غریب بچوں کا مستقبل تباہی کے دہانے پر

By

Published : Jun 11, 2020, 11:39 AM IST

کوکرناگ کے ڈارپورہ گاؤں میں تقریباً 80 فیصد آبادی غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔

Students
Students

عالمی وبا کوویڈ 19 کو ہرانے میں پوری دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت جدوجہد کر رہا ہے وہیں دو سری جانب کشمیر میں سینکڑوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ وادی میں اس وبا کو ڈھائی مہینے سے زیادہ عرصہ گزرہ گیا ہے۔ تاہم یہاں کچھ افراد ایسے ہیں جن کے پاس کھانے پینے تک کے لئے کچھ بھی میسر نہیں ہے۔ انہیں مفلوک الحال افراد میں ڈارپورہ اہلن کوکرناگ کی ایک بیوہ نور جہاں بھی ہے۔

غریب بچوں کا مستقبل تباہی کے دہانے پر

اس بیوہ خاتون نے لوگوں کی مدد سے اپنے بچوں کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کروایا ہے جو مختلف جماعتوں میں پڑھ رہے ہیں۔ اس غریب خاندان کا کمانے کا کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے۔ نور جہاں کا کہنا ہے کہ انہیں مختلف مصائب سے گزرنا پڑ رہا ہے۔

کوکرناگ کے ڑارپورہ گاؤں میں تقریباً 80 فیصد افراد غریب


کوکرناگ کے اس پسماندہ علاقے میں تقریباً 80 فیصد لوگ غریبی کی سطح کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ ڈارپورہ نامی یہ گاؤں حکام کی نظروں سے اوجھل ہے۔ اب جو بچے تعلیم کی طرف راغب ہو چکے تھے ہڑتال اور اس لاک ڈاون کی وجہ سے ان غریب بچوں کی تعلیم بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن ان آن لائن کلاسز سے صرف وہ طلبہ مستفید ہو رہے ہیں جن کے پاس اسمارٹ موبائل فون ہے۔ اب جن گھروں میں ایک ہی وقت چولہا جلتا ہو ان گھروں میں اسمارٹ فون کہاں سے آسکتا ہے۔ علاقے میں ایسے بہت سے گھر ہیں جن میں اسمارٹ فون نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے، حالانکہ ان بچوں میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ زندگی میں کچھ بننے کی بھی چاہت ہے لیکن ایسے غریب بچے کل کیا کسی قوم کے معمار بنیں گے جن کے پاس اپنا پیٹ بھرنے کے لئے کھانہ تک مہیا نہیں ہے۔
ایسے میں مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ان مفلوک الحال افراد کی مدد کرے تاکہ مستقبل میں ایسے غریبی کی حالت میں رہ رہے بچے اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کو بلندی کے مقام تک پہنچا سکیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details