اننت ناگ: گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ سے پوری دنیا کورونا وائرس سے جوجھ رہی ہے۔ اس سے مقابلہ کرنے کے لیے مختلف ممالک تجربہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وائرس سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے، وہیں شعبہ تعلیم پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پورے ملک میں آن لائن کلاسیز کی شروعات کی گئی تاکہ طلبہ کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور انہیں تعلیم کا متبادل ذریعہ فراہم ہو۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر میں بھی آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع ہوا، تاکہ یہاں کے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے نہ رہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے آن لائن کلاسیز سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے لیکن موجودہ صورتحال میں اس سے بہتر کوئی راستہ دستیاب نہیں ہے۔ موجودہ وقت میں آن لائن کلاس ہی تعلیم حاصل کرنے کا بہتر ذریعہ ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے کئی طلبہ سے آن لائن کلاس کے تعلق سے بھی بات کی تو انہوں نے کہا کہ 'وبائی صورتحال میں آن لائن تعلیم کا مشورہ کسی حد تک تو ٹھیک ہے، لیکن جس طریقے سے ہم اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ویسے ہم آن لائن نہیں پڑھ سکتے'۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم کلاس دینے کے لیے انٹرنیٹ کے ذریعے جڑ جاتے ہیں، تو نیٹ ورک ٹھیک نہ ہونے سے ہمیں استادوں کی آواز ٹھیک سے سنائی نہیں دیتی'۔