اننت ناگ (جموں کشمیر):وادی کشمیر میں ہزاروں کسان اور تاجرین کا روزگار اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق وادی میں 89339 ہیکٹر اراضی پر اخروٹ کاشت کئے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق وادی میں روایتی طرز پر اس کی کاشت اور پروسیسنگ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اس کی پیداوار کم رہی ہے۔ ایک سروے کے مطابق اخروت کی تجارت سے وادی میں 100 سے 120 کروڑ کی سالانہ آمدن ہوتی ہے۔ گرچہ محکمہ باغبانی کی جانب سے جدید قسم کے اخروٹ کے پودے اور نرسریاں قائم کی جا رہی ہیں جنہیں کسانوں میں عام کیا جا رہا ہے تاکہ اس شعبے کو ایک نہیں روح پھونکی جا سکے۔ تاہم کسانوں کا ماننا ہے کہ روایتی اخروٹ اور پیوندی اخروٹ کے ذائقے میں بہت فرق ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا کوکرناگ علاقہ قدرتی خوبصورتی اور آبی وسائل کے لئے کافی مقبول ہے وہیں کوکرناگ مشک بدجی جیسی مہنگی ترین چاول کے ساتھ ساتھ سویٹ کارن اور اخروٹ کے لئے بھی کافی معروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوکرناگ کی بیشتر آبادی کھیتی باڑی کے ذریعے ہی اپنی روزی روٹی کا بندوبستی کرتی ہے۔ تاہم رواں برس کوکرناگ کے مختلف علاقوں میں اچانک تیز بارش اور ژالہ باری نے کسانوں کی امیدوں پر اُو وقت پانی پھیر دیا جب اخروٹ سمیت دیگر فصلوں کو ژالہ باری سے کافی نقصان پہنچا۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ یہاں کی بیشتر آبادی کا حصہ اخروٹ کی صنعت کے ساتھ وابستہ ہے، جو اسی صنعت سے سال بھر کا روزگار کماتے ہیں۔ اخروٹ کی صنعت سے نہ صرف یہاں کے مرد حضرات اپنا روزگار کماتے ہیں بلکہ یہاں کی خواتین بھی اس صنعت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ تاہم موسم کی مار کے باعث رواں سال ان سب کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ گرچہ ماضی میں ایسے علاقوں میں اخروٹ کی پیداوار بڑے پیمانے پر ہوا کرتی تھی تاہم رواں برس ژالہ باری کے باعث نہ صرف اخروٹ کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی بلکہ دیگر فصلوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ مقامی کسانوں نے بتایا ماضی میں انہوں نے پیداوار میں اس طرح کی گراوٹ کبھی نہیں دیکھی۔