اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں قربانی کے جانوروں کی کھالیں لوگوں نے سڑکوں، کھلی زمین اور ندی نالوں پر پھینک دی ہے۔ اب ان سڑی ہوئی کھالوں سے بدبو پھیل گئی ہے اور مختلف بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کاخدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اننت ناگ: قربانی کی کھالیں ماحولیات کے لئے خطرہ عید الاضحی کے موقعے پر بھیڑ، بکریوں اور بڑے جانوروں کی قربانیاں کرنے والے ان جانوروں کی کھالوں کو درسگاہوں یا اسلامی بیت المالوں کو دیتے تھے، جو ان کھالوں کو جمع کرکے فروخت کرتے تھے۔ تاہم جب سے بھارت نے ان کھالوں کو بیرون ممالک بھیجنے پر اضافی ٹیکس لگایا ہے، کھالوں کی تجارت بند ہوگئی ہے اور ہزاروں لیدر کی فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں۔
اس کے نتیجے میں مقامی طور پر نکلنے والی کھالوں کی قیمتیں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ پہلے جو بھیڑ کی کھال 400 سے پانچ سو رپے فروخت کی جاتی تھی اب اس کی قیمت 10 سے 20 روپے ہے جبکہ ان پر قریب پچاس سے ایک سو روپے خرچہ آتا ہے۔ اس لئے ان کھالوں کو ا ب کوئی خریدنے والا نہیں رہا۔
وادی کشمیر میں بھیڑ بکریوں اور بڑے جانوروں کی قربانیاں دینے والے اب ان کھالوں کو سڑکوں، خالی اراضی اور ندی نالوں میں پھینک دیتے ہیں جبکہ کھالوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے سر اور پائے بھی پھینک دئے جاتے ہیں، جو گناہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے لئے بھی نقصاندہ ہے۔
قربانی کے جانورو ں کی کھالوں کو پھینک دینے سے بہتر ان کو کسی پاک جگہ پر دفن کرنا ہے تاہم وادی کے مختلف علاقوں سے اطلاع ملی ہے کہ اکثر لوگوں نے جانوروں کی کھالوں کو پھینک دیا ہے اور گرمی کے ان دنوں میں ان سڑی ہوئی کھالوں سے سخت بدبو پھیل گئی ہے جو کئی طرح کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
لوگوں نے اس سلسلے میں میونسپل کمیٹی کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ جہاں پر بھی یہ کھالیں پڑی ہیں ان کو وہاں سے اُٹھاکر کسی جگہ ضائع کیا جائے ۔
ظاہر میونسپل کمیٹی کو اب ان کھالوں کو جمع کر کے اسے کسی ایسے مقام پر دفن کرانا چاہئے جس سے بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ نہ رہے۔