اردو

urdu

ETV Bharat / state

Anantnag Shawl Designer Mohammad Ayub Lone: شالوں پر ڈیزائن بنانے کی روایت کو زندہ رکھنے والے محمد ایوب لون

ضلع اننت ناگ کے سیر ہمدان علاقے سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ محمد ایوب لون شالوں پر پرندوں اور پھولوں کے ڈیزائن تیار کرتے ہیں۔ محمد ایوب کی اہلیہ اور بیٹی بھی اس کاریگری میں ان کا ساتھ دیتی ہیں۔ Anantnag craftsman Mohammad Ayoub Lone

شالوں پر ڈیزائن بنانے کی روایت کو زندہ رکھنے والے محمد ایوب لون
شالوں پر ڈیزائن بنانے کی روایت کو زندہ رکھنے والے محمد ایوب لون

By

Published : Apr 18, 2022, 2:15 PM IST

دستکاروں کو کشمیر کی معیشت کا ایک بڑا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ صنعت یہاں کی تہذیب اور ثقافت کا اہم حصہ ہے۔ متعدد ہنر مند افراد اس ترقی یافتہ دور میں بھی اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے اپنے ہنر کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اس وراثت کو زندہ رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسے ہی ہنر مند افراد میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سیر ہمدان علاقے سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ محمد ایوب لون بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے ہنر اور بہترین کاریگری کی بدولت شہرت حاصل کی ہے۔ Handicrafts in Jammu and Kashmir

شالوں پر ڈیزائن بنانے کی روایت کو زندہ رکھنے والے محمد ایوب لون

دستکاری سے منسلک محمد ایوب کاریگر ہونے کے ساتھ ساتھ ڈیزائنر بھی ہیں، وہ کشمیری شالوں پر دلکش نقش بنا کر انہیں دیدہ زیب بناتے ہیں، وہ شالوں پر مختلف طرز کے پھول اور پرندوں کی تصاویر بناتے ہیں جو دیکھنے والوں کو راغب کرتے ہیں۔ محمد ایوب کی اہلیہ اور بیٹی بھی اس کاریگری میں ان کا ساتھ دیتی ہیں۔ تقریباً 25 برس قبل محمد ایوب لون نے کھنہ بل اننت ناگ میں عبدالعزیز ڈار نامی ایک شخص سے دستکاری کا کام سیکھا تھا۔ اُس وقت عبدالعزیز ڈار اس پیشے میں ماہر مانے جاتے تھے۔ نوکری ملنے کے ابتدائی مدت میں محمد ایوب لون کو 55 روپیہ فی فٹ سے دیا جاتا تھا۔ Anantnag shawl designer Mohammad Ayub Lone

لون نے چھٹی جماعت پاس کرنے کے بعد کام شروع کیا، انہوں نے سب سے پہلے پینٹنگ شروع کی تھی اور زیادہ تر وہ پرندوں کی پینٹنگز بناتے تھے۔ محمد ایوب نے اپنے ہنر کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے شال پر نئی اور منفرد ڈیزائنز کا استعمال کیا جس سے تاجر ان کے کام کے دیوانے ہو گئے۔ کشمیری دستکاری اپنی انفرادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ محمد ایوب روزی روٹی کمانے کے لیے اپنی مہارت کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ ضلع اننت ناگ میں کم از کم 100 سے زائد لوگوں نے لون سے شالوں پر پرندوں اور پھولوں کو ڈیزائن کرنے کا طریقہ سیکھا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے ہنر کے ذریعے دستکاری کو فروغ دیتے ہیں بلکہ اپنے منفرد کام کی وجہ سے ان کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے اور وہ اس شعبہ میں آج کافی مقبول ہوئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محمد ایوب لون نے کہا کہ 'ہنر قدرت کی عطا کردہ ایک نعمت ہے، جسے بروئے کار لا کر وہ نہ صرف اس وراثت کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ یہ اپنے اور دوسروں کے روزگار کا وسیلہ بھی بنتا ہے۔' لون کا کہنا ہے کہ 'یہاں کے ہنر مند افراد اس وراثت اور ثقافت کو زندہ رکھنے، اسے فروغ دینے اور نئی نسل میں منتقل کرنے کے لئے کوششیں کرتے ہیں تاہم افسوس ہے کہ یہاں کے دستکاروں کو سرکاری طور پر سر پرستی حاصل نہیں ہے جن میں وہ بھی شامل ہیں۔' ان کا کہنا ہے کہ انہیں سرکاری طور پر کسی طرح کی مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ نجی مارکیٹ میں انہیں زیادہ محنت کے عوض کم قیمت ملتی ہے جو ان کے لیے کسی زیادتی سے کم نہیں۔ ان کے تیار کردہ نمونے کئی بار سرکاری نمائش میں شامل بھی کئے گئے اس کے باوجود بھی انہیں نظر انداز کیا گیا۔ لہذا وہ سرکار اور متعلقہ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں مدد فراہم کی جائے۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہینڈی کرافٹس اننت ناگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مُقبل لطیف نے محمد ایوب لون کی تعریفیں کیں اور کہا کہ 'محمد ایوب لون نے سینکڑوں شالوں پر مختلف قسم کے پھولوں اور پرندوں کی ڈیزائننگ کے شاندار فن کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'وہ گزشتہ ہفتے ان کے گھر بھی گئے تھے اور انہوں نے دستکاری کے پیشے کے میدان میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ لطیف نے کہا، 'محکمہ محنتی لوگوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details