قدرتی خوبصورتی کے معاملے میں وادیٔ کشمیر Kashmir Valley کو پوری دنیا میں اپنا ایک الگ اور منفرد مقام حاصل ہے، وادی کی قدرتی خوبصورتی کو دوبالا، منفرد اور جاذب نظر بنانے میں یہاں کی آب و ہوا، سرسبز جنگلات، پہاڑوں سے پگھلنے والے گلیشیئر Glaciers of Sinthan in Anantnag District جو سالہا سال ندی نالوں، جھیلوں اور جھرنوں کی مانند اختیار کرلیتے ہیں، وادی کی قدرتی خوبصورتی میں چار چاند لگانے میں یہاں کے ندی نالے، خوبصورت جھرنے صدیوں سے اپنا کلیدی رول نبھانے میں مصروف عمل ہیں، ان ہی سب چیزوں کی بدولت وادی گل پوش کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر کے سیاح Tourists In Kashmir سالہا سال یہاں وارد ہوتے ہیں۔
ایک زمانہ تھا جب ان ہی ندی نالوں کا پانی یہاں کے لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں خوب استعمال میں لایا کرتے تھے، جب کہ ہزاروں کنال اراضی بھی ان ہی ندی نالوں پر منحصر تھی، لیکن اب زمانے کی تیز رفتاری میں یہی ندیاں اور دریا اپنی آپ بیتی بیان کر رہے ہیں، کیونکہ دور جدید میں اب اگرچہ انسان نے جہاں ایک جانب کافی ترقی کی ہے وہیں دوسری جانب کشمیر کی یہ میراث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، وقت کی تیز رفتاری نے قدرتی احساسات کا وجود ہی مٹا کر رکھ دیا ہے۔
شہرہ آفاق کوکرناگ جسے بزرگ Breng اور ولی کامل شیخ نورالدین نورانی(رح) Sheikh Noor-ud-Din Noorani نے برنگ نام کے خطاب سے نوازا ہے، انہوں نے اپنے الفاظ میں کہا ہے کہ (برنگ چُھ سنسُن پرنگ) یعنی برنگ سونے کا تاج ہے، کوکرناگ کو برنگ کے نام سے اس لئے جانا جاتا ہے کیونکہ یہاں سے صدیوں پُرانا ایک دریا بہتا ہے، جسے شیخ نے برنگ کے نام سے نوازا ہے، ایک دور تھا جب اسی دریا کے ارد گرد رہنے والے ہزاروں افراد اسی پانی سے اپنی پیاس بجھاتے تھے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آبادی میں بھی کافی حد تک اضافہ ہوگیا، جس کے باعث آلودگی میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور دھیرے دھیرے قدرت کی عطا کردہ یہ نعمت اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Kashmir Tourism: سیاحت کو فروغ دینے کے لئے محکمہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں
جب کہ اسی دریائے برنگی میں ہزاروں کی تعداد میں ٹراوٹ مچھلیاں پائی جاتی تھی، جن کے شوقین نہ صرف وادی میں بلکہ ملک کے الگ الگ حصوں سے سیاح اپنا شوق پورا کرنے کے لئے کوکرناگ وارد ہوتے تھے، لیکن اب حالات بالکل اس کے برعکس پائے جاتے ہیں، کیونکہ اب دریائے برنگی محض اب ایک کوڑے دان میں تبدیل ہوگئی ہے۔