پلوامہ:آبی ذخائر سے مالامال جموں و کشمیر بالخصوص وادی میں بجلی سپلائی کی موجودہ صورتحال حیران کن ہے، بجلی پروجیکٹوں اور بجلی پیدوار کے لحاظ سے یہاں کے دریا بجلی کمپنیوں کے لیے کافی سود مند ہیں، کیونکہ این ایچ پی سی کو مالی اعتبار سے خود کفیل اور منافع بخش ادارہ بنانے میں جموں و کشمیر کے قدرتی آبی ذخائر کا ہی کردار رہا ہے۔Power Generation In J&K
تاہم گذشتہ کئی ہفتوں سے وادی میں جاری بجلی بحران سے لاکھوں صارفین پریشان ہیں۔ متبرک ایام ماہ رمضان کے دوران بجلی کی ناقص سپلائی کا خمیازہ نہ صرف عام لوگ بھگت رہے ہیں بلکہ اس سے چھوٹے بڑے کاروباری ادارے اور انڈسٹریز بھی کافی متاثر ہوئی ہیں۔
کشمیر کی معیشت کو مستحکم کرنے میں سیب کی صنعت کا ایک اہم رول ہے۔ ایسے میں سیب کو محفوظ ( پریزرو) کرنے کے لیے کولڈ اسٹوریج کافی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم آج یہ بھی بجلی بحران کی وجہ سے شدید طور پر متاثر ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ بجلی کی موجودہ صورتحال سے میوہ صنعت کو بالواسطہ طور نقصان پہنچ رہا ہے۔
ضلع پلومہ کے لاسی پورہ میں قائم انڈسٹریل گروتھ سینٹر(آئی جی سی) میں تقریباً 30 کولڈ اسٹوریج موجود ہیں، جن سے 3 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم ہو رہا ہے۔ یہ وسیع صنعتی یونٹس نہ صرف سرمایہ کاری کے مراکز ہیں، بلکہ یہ روزگار پیدا کرنے والے ادارے بھی ہیں۔ ان کولڈ اسٹوریج میں 5 ہزار سے 750 میٹرک ٹن سیب اسٹور رکھنے کی گنجائش ہے۔ کولڈ اسٹوریج کو چلانے کے لیے 24 گھنٹے برقی رو کی اشد ضرورت ہوتی ہے، تاکہ اسٹور شدہ میوہ جات خراب نہ ہوں، تاہم افسوس ہے کہ ایسے پروجیکٹس بھی ناقص بجلی نظام سے متاثر ہو رہے ہیں۔
کولڈ اسٹوریج کے منیجر مظفر حبیب کا کہنا ہے کہ بجلی کولڈ اسٹوریج کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے، لیکن بدقسمتی سے ان دنوں بریک ڈاون کی وجہ سے کولڈ اسٹوریج کو چلانے کا خرچہ دوگنا بڑھ گیا ہے، ایک جانب ماہانہ لاکھوں کا بجلی بل ادا کرنا پڑتا ہے تو دوسری جانب ایندھن کی کھپت کافی زیادہ ہے۔