وادی میں رواں موسم واحد ایسا موسم ہے جو پھل دار پودوں کی شجر کاری کے لئے نہایت موزوں سمجھا جاتا ہے۔ لہذا کسان اسی موسم میں اپنے باغات میں شجر کاری کرتے ہیں اور ہر برس مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں سیب و مختلف اقسام کے پودے لگائے جاتے ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے مختلف بازاروں خاص کر، کے ایم ڈی اڈہ، اچھہ بل اڈہ و دیگر کئی مقامات پر اسٹال لگائے گئے ہیں۔ جہاں آڑو، خوبانی، ناشپاتی اور مختلف اقسام کے سیب کے پودے فروخت کے لیے رکھے گئے ہیں۔
سیب کے اعلی معیار والے پودوں کو مختلف ممالک جیسے اٹلی، بلغاریہ سے درآمد کرنے کے بعد یہاں کے لوگوں میں میوہ باغات بنانے کا رجحان بڑھ گیا یے۔ اگرچہ کشمیری نسل کے پودے صرف بالائی علاقوں میں لگائے جاتے تھے۔ تاہم، اٹلی سے درآمد کیے جانے والے، ہائی ڈینسٹی والے پودوں کے ملنے کے بعد دھان کے کھیتوں میں بھی سیب کے باغات بنائے جا رہے ہیں۔
پھلدار پودوں کی خرید و فروخت عروج پر، مقامی شجرکار ناخوش ہائی ڈینسٹی والے پودے کی خصوصیت یہ ہے کہ اسے لگانے کے اگلے سال ہی پودا پھل دینا شروع کردیتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کے سیب اعلی معیار کے ہوتے ہیں جو مارکٹ میں سب سے مہنگے داموں میں فروخت ہوتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ،(نرسری مالکان )، سیب کے پودے فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے 'جب سے بیرونی ممالک سے سیب کے پودے در آمد کئے گئے ہیں۔ تب سے ان کی نرسریوں میں تیار کئے جانے والے پودوں کی مانگ میں کمی آئی ہے'۔
سیب کے پودے فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے 'وہ پیوندکاری کے ذریعہ کئی اقسام کے اعلی معیار والے سیب کے درخت اپنی نرسریوں میں تیار کر رہے ہیں۔ تاہم اٹلی سے درآمد کئے جا رہے پودوں کا روٹ اسٹاک دستیاب نہیں ہے۔ اسلئے وہ اس طرح کا پودا تیار کرنے سے قاصر ہیں۔ تاہم گزشتہ کئی برسوں سے بازار میں آڑو کی قیمتوں میں اضافہ ہوجانے سے ان کے پودوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے'۔
نرسری مالکان کا کہنا ہے کہ رواں برس شدید برف باری ہونے کے سبب لوگوں کو اپنے باغات میں کھیتی کرنے میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ کیونکہ بیشتر لوگ قبل از وقت اپنی اراضی کو باغات بنانے کے لئے تیار رکھتے تھے۔ تاہم اس بار شدید برفباری ہونے کے سبب وہ ایسا نہیں کرسکے جس کی وجہ سے سیب کے پودوں کی مانگ پر اثر پڑا ہے۔