اردو

urdu

ETV Bharat / state

پہلگام: اسکول صرف ایک ٹیچر کے بھروسے

اس اسکول میں 60 طلبہ کے لیے صرف تین کمرے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول میں نہ پینے کا صاف پانی مہیا ہے، نہ بیت الخلا اور نہ ہی کھیلنے کے لیے کوئی پلے گراونڈ ہے۔

Anantnag
Anantnag

By

Published : Mar 31, 2021, 6:29 PM IST

جموں و کشمیر کے دور دراز علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرزور کوششیں کی جارہی ہیں۔ لیکن شائد انتظامیہ کی یہ کوششیں زمینی سطح پر دیکھنے کو نہیں مل رہی ہیں۔

ضلع اننت ناگ کے دور دراز علاقے گوجران لدرو میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول میں 60 طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اس اسکول میں بچوں کو پڑھانے کے لیے صرف ایک ٹیچر ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ڈاکٹر و انجینیئر بنیں اور اعلی عہدوں پر فائز ہوں۔ لیکن اسکول کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے ان کی امیدوں پر پانی پھر رہا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا 'اسکول میں مزید اساتذہ کی تقرری کے لیے اعلی حکام سے متعدد بار گزارش کی لیکن ہماری کسی نے نہیں سنی'۔

اسکول میں 60 طلبہ کے لئے صرف تین کمرے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول میں نہ ہی پینے کا صاف پانی مہیا ہے نہ ہی بیت الخلا اور نہ ہی کھیلنے کے لیے پلے گراونڈ۔

اسکول میں 60 طلبہ کے لیے صرف تین کمرے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول میں نہ پینے کا صاف پانی مہیا ہے، نہ بیت الخلا اور نہ ہی کھیلنے کے لیے کوئی پلے گراونڈ ہے۔

اننت ناگ کے ڈی ڈی سی چیئرمین محمد یوسف گورسی کا تعلق اسی گاؤں سے ہے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے مجھے یقین دلایا ہے کہ اسکول میں مزید اساتذہ کی تقرری کی جائے گی'۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے زیڈ ای او عش مقام نے کہا 'زون عش مقام کے اسکولوں میں تدریسی عملے کی کمی ہے۔ محکمہ تعلیم نے کچھ دن پہلے ہی ہمیں 36 اساتذہ کی فہرست بھیجی تھی، ان میں سے جن سات اساتذہ نے جواننگ لی تھی وہ بھی کہیں دوسری جگہ چلے گئے'۔

یہ بھی پڑھیے
'بی جے پی حکومت میں آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش'

ہر سرپرست کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر کامیاب ہوں۔ پسماندہ علاقوں میں سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے غریب بچوں کے لیے سرکاری اسکول ہی واحد سہارا ہوتا ہے، جہاں وہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ان سرکاری اسکولوں میں نظام تعلیم بہتر نہ ہونے اور انتظامیہ کی جانب سے مسلسل لاپرواہی برتنے کے سبب یہ غریب بچے تعلیم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details